السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے اپنی بیوی کو موبائل کے ذریعے طلاق کا پیغام بھیجا، میری بیوی کو وقفہ وقفہ سے گیارہ مرتبہ وہ پیغام موصول ہو چکا ہے، کیا وہ ایک طلاق شمار ہو گی یا زیادہ طلاقوں کا اعتبار کیا جائے گا؟ براہِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ نے خاوند کو زندگی بھر تین طلاقیں دینے کا اختیار دیا ہے، پہلی اور دوسری طلاق کے بعد رجوع کی گنجائش ہے جس کی دو صورتیں ہیں، اگر دوران عدت رجوع کر لیا جائے تو تجدید نکاح کے بغیر ہی گھر آباد کیا جا سکتا ہے اور اگر عدت گزر جانے کے بعد رجوع کا پروگرام بنے تو تجدید نکاح سے رجوع ممکن ہے، اس لیے بیوی کی رضا مندی، سر پرست کی اجازت، حق مہر کا تعین اور گواہوں کا موجود ہونا ضروری ہے۔ اگر تیسری طلاق بھی دے دی جائے تو عام حالات میں رجوع نہیں ہو سکے گا تا آنکہ وہ آباد ہونے کی نیت سے کسی دوسرے خاوند کے ساتھ نکاح کرے، ملاپ کے بعد اگر وہ فوت ہو جائے یا اسے طلاق دے دے تو عدت گزارنے کے بعد پہلے خاوند سے از سر نو نکاح ہو سکتا ہے، صورت مسؤلہ میں اگر خاوند نے موبائل کے ذریعے طلاق کے پیغام متعدد مجالس میں متعدد مرتبہ ارسال کیے ہیں تو تینوں طلاق واقع ہو چکی ہیں اور اب رجوع کا کوئی موقع نہیں رہا اور اگر خاوند نے صرف ایک مرتبہ طلاق کا پیغام ارسال کیا پھر نیٹ ورک کے ذریعے خود بخود ہی بیوی کو پیغام طلاق موصول ہوتے رہے تو اس صورت میں صرف ایک طلاق ہو گی اور دوران عدت رجوع ہو سکتا ہے اور عدت گزرنے کے بعد تجدید نکاح سے اپنا گھر آباد کیا جا سکتا ہے۔ (واللہ اعلم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب