السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جناب میرا گاؤں میرے دفتر سے ۳۰ کلو میٹر دور ہے۔ جہاں پہنچنے تک میرا کرایہ بیس روپے لگتا ہے آپ کو بتایا ہے میں طالب علم بھی ہوں۔ ایک بجے تک ملازمت کرتا ہوں ۔ اور پھر وہیں پر ٹیوشن پڑھتا ہوں۔ دونوں کام کرتا ہوں اگر میں کرایہ بھی دوں تو ساری تنخواہ کرایوں میں نکل جاتی ہے میں طالب بھی ہوں۔ اگر کنڈیکٹر کو Student کہوں تو کیا یہ میرا جھوٹ تو نہیں ہے۔ اس کے متعلق میری رہنمائی کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) آپ نے لکھا ہے ’’جہاں پہنچنے تک میرا کرایہ بیس روپے لگتا ہے ‘‘ یہ کرایہ یکطرفہ ہو تو ماہانہ چھ سو روپے یکطرفہ اور بارہ سو روپے ماہانہ دو طرفہ بنتے ہیں اگر یہ کرایہ دو طرفہ ہے تو چھ سو روپے ماہانہ دو طرف بنتے ہیں صورت کوئی بھی ہو آپ کا لکھنا ’’تو ساری تنخواہ کرایوں میں نکل جاتی ہے‘‘ بات قرین قیاس معلوم نہیں ہوتی کیونکہ آپ کی تنخواہ بہرحال بارہ سو روپے سے تو زائد ہی ہے ۔ اگر آپ واقعی وہ سٹوڈنٹ ہیں جس کو گورنمنٹ نے بذریعہ کارڈ تخفیف کرایہ والی رعایت دے رکھی ہے تو آپ کا کنڈیکٹر کو سٹوڈنٹ کہنا اور اس کا ثبوت مہیا کرنا جھوٹ نہیں ورنہ جھوٹ ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب