سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(387) خلع کے بعد پہلے خاوند سے رجوع

  • 20036
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 3446

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 میری ہمشیرہ نے اپنے خاوند کی زیادتیوں سے تنگ آکر خلع لیا تھا، اس کے بچے بھی ہیں، ان بچوں کی خاطر دوبارہ اس خاوند کے ہاں جانا چاہتی ہے، کیا خلع کے بعد پہلے خاوند سے رجوع ہو سکتا ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں فتویٰ دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت مطہرہ میں بیوی خاوند کی تفریق کے بعد دو صورتیں ایسی ہیں کہ عام حالات میں یہ دونوں باہمی رجوع نہیں کر سکتے، ایک تیسری طلاق کے بعد جب بیوی اور خاوندمیں علیحدگی ہوتی ہے تو پھر رجوع عام حالات میں نہیں ہو سکتا اور دوسری صورت لعان کی ہے جب بیوی خاوند آپس میں لعان کریں تو پھر دونوں کبھی اکٹھے نہیں ہو سکتے جیسا کہ احادیث میں اس کی صراحت ہے، البتہ خلع کی صورت میں نکاح تو فوراً ٹوٹ جاتا ہے لیکن اگر دونوں صلح کرنے پر آمادہ ہوں اور حدود اللہ کو قائم رکھنے کا عزم کر لیں تو دونوں نکاح جدید کے ساتھ اکٹھے ہو سکتے ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہی فتویٰ ہے حضرت ابراہیم بن سعد نے ان سے اس عورت کے متعلق سوال کیا جسے اس کے خاوند نے دو طلاقیں دے دیں، اس کے بعد بیوی نے خاوند سے خلع لے لیا کیا وہ عورت دوبارہ اس کے عقد میں آسکتی ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جن آیات میں طلاق کا ذکر کیا ہے، ان کے آغاز اور اختتام میں طلاق کا ذکر کیا ہے، ان کے درمیان خلع کا بیان ہے اور خلع، طلاق نہیں، لہٰذا خاوند اس خلع یافتہ بیوی سے نکاح کر سکتا ہے۔ [1]

 امام مالک رحمۃ اللہ علیہ خلع یافتہ عورت کے متعلق فرماتے ہیں: وہ اپنے خاوند کی طرف نکاح جدید سے لوٹ سکتی ہے۔‘‘ [2]

 ان تصریحات سے معلوم ہوا کہ خلع یافتہ عورت اگر اپنے سابقہ خاوند سے رجوع کرنا چاہے تو نکاح جدید سے اس کے ہاں آباد ہو سکتی ہے، نکاح جدید کے بغیر رجوع ممکن نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] بیہقی، ص: ۳۱۶،ج۷۔

[2]  مؤطا امام مالک ، الطلاق: ۳۳۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:335

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ