سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(385) طلاق یافتہ بیوی کا بچوں کو خاوند سے ملاقات سے روکنا

  • 20034
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 757

سوال

(385) طلاق یافتہ بیوی کا بچوں کو خاوند سے ملاقات سے روکنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنی بیوی کو دو سال پہلے طلاق دے کر فارغ کر دیا تھا، میرا پانچ سالہ بچہ اور تین سالہ بچی اس کے پاس ہے، لیکن اس کے گھر والے مجھے اپنے بچوں سے ملاقات نہیں کرنے دیتے، کیا شریعت اس کی اجازت دیتی ہے کہ باپ کو اپنی اولاد سے نہ ملنے دیا جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہم کئی ایک معاشرتی خرابیوں میں مبتلا ہیں، ان میں سر فہرست مسئلہ طلاق ہے، پہلے تو گھر میں رہتے ہوئے نوک جھوک ہوتی رہتی ہے، اس سے فریقین کی زندگی اجیرن بن جاتی ہے۔ پھر رفتہ رفتہ نوبت یہاں تک آجاتی ہے کہ بیوی کو زد و کوب کر کے گھر سے نکال دیا جاتا ہے اور اس کے رشتہ داروں کی بے عزتی کی جاتی ہے۔ اسے طلاق دی جاتی ہے، ایسے حالات میں کون ہے جو باپ کو اپنے چھوٹے بچوں سے ملنے کی اجازت دے؟ ہمیں چاہیے کہ کسی حالت میں بھی شریعت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ اپنے اندر برداشت کا مادہ پیدا کریں۔ صبر و تحمل سے کام لیں، ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کریں، صورت مسؤلہ انتہائی تکلیف دہ ہے، باپ کو اپنے بچوں کے ساتھ ملاقات کرنے سے روکنا انتہائی مذموم حرکت ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رشتہ ناطہ عرش سے لٹکا ہوا ہے اور کہہ رہا ہے جو مجھے ملائے اللہ اسے ملائے گا اور جو مجھے کاٹے اللہ اس سے اپنا تعلق کاٹ لے گا۔‘‘ [1]

 اس حدیث کے مطابق بچے کسی کے پاس بھی ہوں ماں یا باپ کو ان سے ملاقات کی اجازت دینی چاہیے انہیں ملنے کی اجازت نہ دینا قطع رحمی ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔ (واللہ اعلم)


[1]  صحیح مسلم، البروالصلہ: ۲۵۵۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:334

محدث فتویٰ

تبصرے