سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(382) چاندی کے برتن میں کھانا پینا؟

  • 20031
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 2592

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے پڑوس میں ایک شادی ہوئی، لڑکی امیر گھرانے سے تعلق رکھتی ہے والدین کی طرف سے ایک چاندی کا پیالہ بھی دیا گیا ہے، اس پیالہ میں کھانے پینے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں مسئلہ کی وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام ہمیں اس قسم کے اسراف کی اجازت نہیں دیتا کہ اپنی دولت کی نمائش کے لیے سونے چاندی کے برتن اپنی بیٹی کو بطور جہیز دئیے جائیں، سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے کی شرعاً اجازت نہیں ہے، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص سونے یا چاندی کے برتنوں میں کھاتا یا پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔‘‘[1]

 حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ مدائن میں تھے کہ انہیں ایک کاشت کار نے چاندی کے برتن میں پینے کے لیے پانی پیش کیا، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ  نے پانی کو برتن سمیت دور پھینک دیا اور فرمایا کہ میں نے اسے کئی مرتبہ منع کیا ہے لیکن یہ باز نہیں آتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’تم سونے اور چاندی کے برتنوں میں مت پیو اور اس سے بنی ہوئی پلیٹوں میں مت کھاؤ، کیونکہ دنیا میں یہ کافروں کے لیے ہیں اور آخرت میں تمہارے لیے ہوں گی۔‘‘ [2]

 لہٰذا چاندی کا پیالہ فروخت کر کے اس کی قیمت کو استعمال میں لایا جا سکتا ہے لیکن اسے پینے کے لیے استعمال کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔


[1]  صحیح مسلم، اللباس: ۲۰۶۵۔

[2] صحیح بخاری، الاشربہ: ۵۶۳۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:332

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ