سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(381) عدت کے احکام

  • 20030
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 668

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری بیٹی کا صرف نکاح ہوا تھا، ابھی رخصتی نہیں ہوئی کہ اس کا خاوند کسی حادثہ میں ناگہانی طور پر فوت ہو گیا ہے کیا اس صورت میں بھی اسے عدت گزارنا ہو گی، اس پر کیا کیا پابندیاں ہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس عورت کا نکاح ہوا لیکن رخصتی سے پہلے اس کا خاوند فوت ہو گیا تو اس عورت کو چار ماہ دس دن عدت گزارنا ضروری ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بروع بنت واشق رضی اللہ عنہا کے متعلق فیصلہ فرمایا تھا کہ اس پر عدت گزارنا ضروری ہے۔ [1]

 عدتِ وفات کا ذکر درج ذیل آیت میں ہے:

﴿ وَ الَّذِيْنَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ يَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا يَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًا١ۚ﴾[2]

’’اور تم میں سے جو لوگ فوت ہو جائیں اور ان کی بیویاں زندہ ہوں تو ایسی بیوائیں چار ماہ دس دن انتظار کریں۔‘‘

 جس عور ت کا خاوند فوت ہو جائے اس پر دوران عدت درج ذیل پابندیاں ہیں۔

٭ جس گھر میں عدت گزار رہی ہے اس سے بلا ضرورت باہر نہ نکلے ہاں اگر بامر مجبوری جانا ہو، یا گھر منہدم ہو جائے تو گھر سے نکل سکتی ہے۔

٭ اسے خوبصورت لباس زیب تن نہیں کرنا چاہیے خواہ وہ کسی رنگ کا ہو۔

٭ سونے، چاندی، جواہرات وغیرہ کے زیور بھی استعمال نہ کیے جائیں۔

٭ عطریات اور خوشبو کا استعمال بھی جائز نہیں۔

٭ سرمہ وغیرہ بھی استعمال نہ کرے، اسی طرح چہرے کی زیبائش کے لیے جو اشیاء استعمال ہوتی ہیں، ان سے بھی اجتناب کیا جائے لیکن غسل کے وقت صابن استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ دوران عدت عورت کسی سے گفتگو نہ کرے، فون نہ سنے، گھر میں ننگے پاؤں چلے، چاند کی روشنی میں بھی کمرے سے باہر نہ نکلے، اس قسم کی پابندی لگانا بلا دلیل ہے، شریعت میں ان کا کوئی ثبوت نہیں۔ (واللہ اعلم)


[1] ابوداود، النکاح: ۲۱۱۶۔

[2] ۲/البقرۃ: ۲۳۴۔   

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:331

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ