سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(545) زکوٰۃ سے بچنے کی خاطر خود کو شیعہ ظاہر کرنا

  • 2003
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1275

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی اپنی دولت جو کہ پیسے روپے کی شکل میں ہے بنک میں رکھتا ہے اور سال ختم ہونے سے پہلے رقم نکلوا لیتا ہے زکوٰۃ سے بچنے کے لیے کیونکہ زکوٰۃ کی رقم معینہ مدت جو کہ ایک سال ہے کے بعد گورنمنٹ خود کاٹ لے گی اور نامعلوم مقامات پر صرف کر لے گی جس سے زکوٰۃ رکھنے والا پریشان ہو گا کیونکہ اس کے خاندان والے جو کہ غریب ہیں محروم ہو گئے۔ یہ چیز رکھنے والے پر بھاری اور شاق ہے۔ اس چیز سے بچنے کے لیے اگر وہ آدمی گورنمنٹ کے سامنے خود کو شیعہ ثابت کرتا ہے (ان کی کاغذی کاروائی مکمل کرنے کے لیے) تو کیا اس صورت میں وہ گناہگار ہو گا جبکہ ذہنی اور خیالی اور عقیدہ کے لحاظ سے وہ بالکل صحیح ہو۔ مقررہ مدت ہونے پر وہ زکوٰۃ کی رقم بنک سے نکلوا کر خود اپنے رشتہ داروں اور مساکین میں تقسیم کرتا ہے کیونکہ اگر وہ رقم گورنمنٹ نے لے لی تو نہ جانے وہ کہاں خرچ کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بنک چونکہ سود لینے دینے کا کام کرتا ہے اس لیے اس میں پیسہ جمع کروانا گناہ ہے ۔ رہا زکاۃ والا مسئلہ تو معلوم ہونا چاہیے کہ بنک والے زکاۃ وصول نہیں کرتے جو انہوں نے لوگوں کو سود دینا ہوتا ہے اس سے کچھ رقم زکاۃ کے نام پر رکھ لیتے ہیں دلیل یہ ہے کہ پیسے والے کو زکاۃ کی کٹوتی کے بعد بھی اس کی اصل رقم سے زائد پیسے ملتے ہیں ۔ اس چیز کو سامنے رکھ کر غور فرمائیں بنک والے زکاۃ نامی سود کو وصول کرنے کی خاطر اپنے آپ کو شیعہ ظاہر کرنے والا انسان کتنا بڑا مجرم ہے کیونکہ ایسا انسان بیک وقت کئی ایک جرائم کا ارتکاب کرتا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

خرید و فروخت کے مسائل ج1ص 383

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ