السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رقیہ اور بشری دو بہنیں ہیں، بشری نے رقیہ کی بیٹی فاطمہ کو دودھ پلایا یا پھر بشری نے ایک ام کلثوم نامی لڑکی کو بھی دودھ پلایا، اب فاطمہ کا بیٹا بشیر ام کلثوم سے نکاح کر سکتا ہے یا نہیں کتاب و سنت کی روشنی میں فتویٰ دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ بشری نے فاطمہ اور ام کلثوم دونوں کو دودھ پلایا ہے، اس طرح یہ دونوں رضاعی بہنیں ہیں گویا فاطمہ کا بیٹا اپنی رضاعی خالہ سے نکاح کرنے کا خواہش مند ہے، شرعی ہدایت کے مطابق اسے نکاح کرنے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ وہ اس کی رضاعی خالہ ہے، ارشاد نبوی ہے: ’’جو رشتے خون کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں وہ رشتے دودھ پینے سے بھی حرام ہو جاتے ہیں ۔‘‘ [1]
چونکہ نسبی خالہ حرام ہے اس لیے دودھ شریک خالہ بھی حرام ہے، دودھ کی وجہ سے مندرجہ ذیل رشتے حرام ہو جاتے ہیں۔ ماں، بیٹی، بہن، پھوپھی، خالہ، بھتیجی اور بھانجی کیونکہ یہ رشتے نسب کی وجہ سے بھی حرام ہیں، اس مسئلہ میں کسی قسم کا اختلاف نہیں ہے۔ واضح رہے کہ دودھ کی وجہ سے حرمت دو چیزوں پر موقوف ہے:
1) کم از کم پانچ مرتبہ دودھ پیا ہو، ایک مرتبہ پینے سے مراد یہ ہے کہ بچہ ماں کے پستان کو منہ میں لے کر دودھ پینا شروع کرے پھر سانس لینے یادوسرے پستان کی طرف منتقل ہونے کے لیے خود بخود اسے چھوڑ دے۔
2) وہ دودھ جو بچے کی عمر دو سال مکمل ہونے سے پہلے پلایا گیا ہو، اگر بڑی عمر میں دودھ پیا ہے جب کہ اس کی غذا کا انحصار صرف دودھ پر نہیں ہے تو اس صورت میں دودھ پینا حرمت کے لیے مؤثر نہیں ہو گا۔
بہرحال صورت مسؤلہ میں بشیر نامی شخص ام کلثوم سے نکاح نہیں کر سکتا کیونکہ وہ اس کی رضاعی خالہ ہے۔
[1] صحیح بخاری، النکاح: ۵۰۹۹۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب