سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(378) خلع کے بعد پہلے خاوند کے ساتھ شادی کی شرائط

  • 20027
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1071

سوال

(378) خلع کے بعد پہلے خاوند کے ساتھ شادی کی شرائط

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے کسی کو قتل کر دیا اور جیل جانا پڑا، اس کی بیوی نے اپنے بھائیوں کے کہنے پر بذریعہ عدالت خلع لے لیا اور کسی دوسرے آدمی سے نکاح کر لیا، اب اس کا پہلا خاوند رہا ہو کر گھر آ گیا ہے اور اتفاق سے عور ت کا دوسرا خاوند فوت ہو گیا ہے، ایسے حالات میں اس عورت کا پہلے خاوند سے نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟ کتاب و سنت کی روشنی میں فتویٰ دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خلع یافتہ عورت کا نکاح خلع کا فیصلہ ہوتے ہی ختم ہو جاتا ہے، لیکن اس عورت کے لیے ضروری ہے کہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرنے کے لیے ایک حیض آنے تک انتظار کرے۔ اس کے بعد نکاح کر سکتی ہے صورت مسؤلہ میں اپنی سزا یافتہ قیدی خاوند سے بذریعہ عدالت خلع لے لیا اور پھر اس نے عدت کے بعد کسی دوسرے شخص سے نکاح کر لیا، اتفاق سے وہ دوسرا خاوند فوت ہو چکا ہے اور اس دوران پہلا خاوند بھی رہا ہو کر آ گیا ہے تو اس صورت میں اس سے نکاح کر سکتی ہے، اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے، طلاق یافتہ عورت کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ١ فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَاۤ اَنْ يَّتَرَاجَعَاۤ اِنْ ظَنَّاۤ اَنْ يُّقِيْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ١ ﴾[1]

’’پھر اگر مرد (تیسری) طلاق بھی دے دے تو اس کے بعد وہ عورت اس کے لیے حلال نہ رہے گی حتیٰ کہ وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے اگر دوسرا خاوند اسے طلاق دے دے تو پھر پہلا خاوند او ریہ عورت دونوں اگر یہ ظن غالب رکھتے ہوں کہ وہ حدود اللہ کی پابندی کر سکیں گے تو وہ آپس میں رجوع کر سکتے ہیں۔ ‘‘

 اگر دوسرا خاوند فوت ہو جائے تو پھر بھی عورت عدت گزارنے کے بعد پہلے خاوند سے نکاح کر سکتی ہے، خلع یافتہ عورت کے لیے بھی یہی حکم ہے بلکہ وہ تو دوسرے نکاح کرنے کے بغیر ہی پہلے خاوند سے نکاح کر سکتی ہے لیکن جب اس نے دو سرے خاوند سے نکاح کر لیا ہے اور وہ فوت ہو چکا ہے تو عدت گزارنے کے بعد بالا ولی پہلے خاوند سے نکاح ہو سکتا ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] ۲/البقرة: ۲۳۰۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:329

محدث فتویٰ

تبصرے