السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا والد بہت مالدار آدمی تھا لیکن وہ عیسائی مذہب رکھتا تھا، میرے دو بھائی اور ایک بہن بھی عیسائی ہیں، جب کہ میں مسلمان ہو چکا ہوں، میرے والد فروری میں کسی حادثہ سے دو چار ہو کر فوت ہو گئے ہیں، اس کا بہت سا ترکہ ہے، کیا میں اس کی جائیداد سے حقدار ہوں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اسلام پر استقامت دے، دولت اسلام کے مقابلہ میں دنیا کا مال و متاع کوئی حیثیت نہیں رکھتا، شرعی مسئلہ کی وضاحت اس طرح ہے کہ کفر پر مرنے والے شخص کی مسلمان اولاد وارث نہیں ہو سکتی، کیونکہ اسلام لانے سے کفر سے متعلقہ تمام رشتے کٹ جاتے ہیں، چنانچہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان، کافر کا اور کافر، کسی مسلمان کا وارث نہیں ہو سکتا۔‘‘ [1]
بلکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک تو جائیداد کی تقسیم سے پہلے اگر کوئی مسلمان ہو جائے تو اسے بھی جائیداد سے کچھ نہیں ملے گا۔ ہمارے رجحان کے مطابق ایک مسلمان بیٹا اپنے کافر باپ کی جائیداد کا حقدار نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے اسے جو اسلام کی دولت دی ہے وہ اسی کو کافی خیال کرے۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۶۴۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب