سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(361) بیوی کا تمام جائیداد پر قبضہ کر لینا

  • 20010
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 579

سوال

(361) بیوی کا تمام جائیداد پر قبضہ کر لینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا ایک عزیز فوت ہوا اس کی بیوی، دو بیٹیاں اور پانچ بھائی ہیں، اس کی بیوی نے تمام جائیداد پر قبضہ کر لیا ہے، شریعت کے مطابق ہر وارث کو حصہ ملتا ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں فتویٰ دے کر ممنون فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر مرنے والے کے ذمے کوئی قرض وغیرہ نہیں اور نہ ہی اس نے کوئی وصیت کی ہے تو اس کی بیوی کل جائیداد سے آٹھویں حصہ کی حقدار ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ ﴾[1]

’’اگر مرنے والے کی اولاد ہے تو بیویوں کا آٹھواں حصہ ہے۔‘‘

 اس کی بیٹیوں کی کل جائیداد سے دو تہائی دیا جائے گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَاِنْ كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ١ۚ ﴾[2]

’’اگر لڑکیاں (دو یا) دو سے زیادہ ہیں تو انہیں کل ترکہ سے 2/3دیا جائے۔ ‘‘

 بیوی اور بیٹیوں کو حصہ دینے کے بعد جو باقی بچے اس کے حقدار میت کے بھائی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’مقررہ حصہ لینے والوں کے بعد جو باقی بچے وہ میت کے مذکر قریبی رشتہ دار کے لیے ہے۔‘‘ [3]

 سہولت کے پیش نظر کل جائیداد کو چوبیس حصوں میں تقسیم کر لیا جائے، ان میں سے تین حصے بیوی کو، سولہ حصے بیٹیوں کو اور باقی پانچ حصے بھائیوں کو دے دئیے جائیں، اس طرح کل جائیداد کو تقسیم کیا جائے۔ بیوی کا کل جائیداد پر قبضہ کر لینا شرعاً جائز نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] ۴/النساء:۱۲۔

[2] ۴/النساء:۱۱۔

[3] صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۳۵۔   

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:312

محدث فتویٰ

تبصرے