سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(355) بہنوں اور چچا کا حصہ؟

  • 20004
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 669

سوال

(355) بہنوں اور چچا کا حصہ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی فوت ہوا، اس کی آٹھ بہنیں اور دو چچا ہیں، اس کا ترکہ کیسے تقسیم ہو گا؟ قرآن و حدیث کے مطابق فتویٰ دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب آدمی فوت ہو جائے اور اس کے اصول و فروغ میں سے کوئی نہ ہو اور اس کی متعدد بہنیں ہوں تو انہیں ترکہ سے دو تہائی ملتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَإِن كانَتَا اثنَتَينِ فَلَهُمَا الثُّلُثانِ مِمّا تَرَكَ...﴿١٧٦﴾... سورةالنساء

’’اگر بہنیں دو ہوں تو ان کا ترکہ کا دو تہائی ملے گا۔‘‘

 اور باقی ایک تہائی دونوں چچا عصبہ ہونے کی حیثیت سے لے لیں گے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’مقررہ حصہ لینے والوں کو ان کے حصے دو اور جو باقی بچے وہ قریبی مذکر رشتہ دار کے لیے ہے۔‘‘[1]

 مذکورہ بالا قرآن و حدیث کی تصریحات کے پیش نظر کل جائیداد کے بارہ حصے کر لیے جائیں۔ ان میں سے دو تہائی یعنی آٹھ حصے بہنوں کے لیے ہیں، ان کو ایک حصہ دے دیا جائے اور باقی چار حصے دو چچاؤں کو دئیے جائیں۔ (واللہ اعلم)


[1] ۔صحیح بخاری الفرائض:6732۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:308

محدث فتویٰ

تبصرے