السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی فوت ہوا اس کا زرعی رقبہ بائیس کنال تھا، پسماندگان میں سے بیوہ، بہن اور چار بیٹیاں ہیں، ہر ایک کو مرحوم کی زمین سے کتنا حصہ ملے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اولاد کی موجودگی میں بیوہ کو آٹھواں حصہ ملتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾[1]
’’ اور اگر میت کی اولاد ہو تو بیویوں کا آٹھواں حصہ ہے۔‘‘
میت کے ترکہ سے بیٹیوں کے لیے دو تہائی 2/3 ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاِنْ كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ١ۚ ﴾[2]
’’اور اگر اولاد میں صرف لڑکیاں ہی ہوں اور وہ دو سے زائد ہوں تو ان کا ترکہ سے دو تہائی ہے۔‘‘
بیٹیوں کی موجودگی میں بہن عصبہ ہوتی ہے یعنی مقررہ حصہ والوں سے بچا ہوا ترکہ پاتی ہے، جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹی، پوتی، اور بہن کی موجودگی میں فیصلہ فرمایا، بیٹی کو آدھا دیا جائے، پوتی کو چھٹا حصہ تاکہ ان کا 2/3 پورا ہو جائے پھر جو باقی بچے وہ بہن کا ہے۔ [3]
سہولت کے پیش نظر ہم کل ترکہ کو 24 حصوں میں تقسیم کر لیتے ہیں، ان میں 8/1 یعنی تین حصے بیوہ کو 3/2 یعنی سولہ حصے چار بیٹیوں کو اور باقی پانچ حصے بہن کو دئیے جائیں۔ میت کی جائیدد بائیس کنال زرعی زمین ہے جس کے 440 مرلے بنتے ہیں، انہیں چوبیس پر تقسیم کیا تو ایک حصہ نکل آئے گا جو 18.33 ہے اس حساب سے بیوہ کا حصہ 55 مرلے، چار لڑکیوں کا حصہ294 مرلے، ہر لڑکی کو73.5 مرلے ملیں گے، باقی 91.65 مرلے بہن کو مل جائیں گے۔ (واللہ اعلم)
[1] ۴/النساء:۱۲۔
[2] ۴/النساء۱۱۔
[3] صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۳۶۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب