السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ایک عزیز فوت ہوئے ہیں، پس ماندگان میں بیوہ، ایک بھائی اور ایک بہن ہے، اس نے اپنے پیچھے ایک کروڑ ستر لاکھ روپے کی مالیت چھوڑی ہے، شرعی طور پر اسے کیسے تقسیم کیا جائے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسؤلہ میں بیوہ اصحاب الفروض سے ہے اور بہن بھائی عصبہ ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ بیوہ کا حصہ مقرر ہے اور باقی ماندہ ترکہ بہن بھائی کو ملے گا وضاحت کے بعد بیوہ کو ۴/۱ ملے گا کیونکہ میت کی اولاد نہیں ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ لَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌ١ۚ﴾[1]
’’اگر تمہاری اولاد نہ ہو تو ان (بیویوں) کے لیے تمہارے ترکہ سے چوتھا (۴/۱) حصہ ہے۔‘‘
باقی ترکہ بہن بھائی اس طرح تقسیم کریں گے کہ بھائی کو بہن کے مقابلہ میں دو گنا حصہ دیا جائے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ اِنْ كَانُوْۤا اِخْوَةً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ١ ﴾[2]
’’اگر میت کے بہن بھائی موجود ہوں تو مذکر سے مؤنث کی بہ نسبت دو حصے ہوں گے۔‘‘
سہولت کے پیش نظر کل ترکہ کے چار حصے کر لیے جائیں، اس میں سے ایک حصہ بیوہ کو، بھائی کو دو حصے اور بہن کو ایک حصہ دیا جائے، سوال میں بیان کردہ تفصیل کے پیش نظر جب ایک کروڑ ستر لاکھ روپے کو چار پر تقسیم کیا تو ایک حصہ بیالیس لاکھ پچاس ہزار بنتا ہے، اس لیے ترکہ کی تقسیم حسب ذیل ہو گی:
بیوہ: بیالیس لاکھ پچاس ہزار روپیہ: (42,50,000)
بھائی: پچاسی لاکھ روپے: (85,00,000)
بہن: بیالیس لاکھ پچاس ہزار روپیہ: (42,50,000)
[1] ۴/النساء۱۲۔
[2] ۴/النساء:۱۷۶۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب