سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(334) بھائی کی وراثت سے حصہ لینا

  • 19983
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 4457

سوال

(334) بھائی کی وراثت سے حصہ لینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے بڑے بھائی فوت ہوئے ہیں پسماندگان میں ایک بیوی، ایک بیٹی، والدہ، دو بھائی اور ایک بہن ہے۔ اس کی جائیداد کو شرعی طور پر کیسے تقسیم کیا جائے گا؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں فتویٰ درکار ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال واضح ہو کہ صورت مسؤلہ میں سب سے پہلے مرحوم کے ذمے اگر کوئی قرض وغیرہ ہے تو اس کی ادائیگی ضروری ہے پھر وصیت کا اجراء کیا جائے بشرطیکہ وہ کسی وارث کے لیے نہ ہو اور جائز کام کے لیے کل ترکہ کا 1/3 سے زیادہ نہ ہو، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ مِنْۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُّوْصِيْ بِهَاۤ اَوْ دَيْنٍ١﴾[1]

’’ان حصوں کی تقسیم اس وصیت کے بعد ہے جو مرنے والا کر گیا ہو یا ادائے قرض کے بعد ہے۔‘‘

ادائے قرض اور نفاذ وصیت کے بعد تقسیم ترکہ حسب ذیل طریقہ کے مطابق ہو گی۔

٭ بیوہ کو کل ترکہ سے آٹھواں حصہ دیا جائے، کیونکہ میت کی اولاد موجود ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ ﴾[2]

’’اگر تمہاری اولاد ہے تو ان بیویوں کو تمہارے ترکہ سے آٹھواں حصہ ملے گا۔‘‘

٭ ایک بیٹی کو کل ترکہ کا نصف دیا جائے گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ اِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ١﴾ [3]

’’اور اگر ایک لڑکی ہو تو اس کے لیے آدھا ہے۔‘‘

٭ اولاد کی موجودگی میں ماں کو چھٹا حصہ ملتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ لِاَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ ﴾[4]

’’اور میت کے والدین میں سے ہر ایک کے لیے اس کے ترکہ سے چھٹا حصہ ہے اگر اس کی اولاد موجود ہے۔‘‘

٭ مقررہ حصص دینے کے بعد جو باقی بچے گا وہ بہن بھائیوں میں اس طرح تقسیم کیا جائے کہ ایک بھائی کو بہن سے دوگنا حصہ ملے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ اِنْ كَانُوْۤا اِخْوَةً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ١ ﴾[5]

’’اگر مرحوم کے بہن بھائی مرد اور عورتیں ہیں تو ایک مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ دیا جائے۔‘‘

 چنانچہ دو بھائی اور ایک بہن ہے، اس لیے باقی ترکہ پانچ حصوں میں تقسیم ہو گا پھر دو حصے ہر بھائی کو اور ایک حصہ بہن کو دیا جائے گا۔ سہولت کے پیش نظر مرحوم کے ترکہ کو چوبیس حصوں میں تقسیم کر لیا جائے، پھر حسب ذیل تقسیم سے ورثاء میں ترکہ بانٹ دیا جائے۔

 بیوی:۲۴ کاb = ۳  بیٹی:۲۴ کاz=۱۲   والدہ: ۲۴ کاv =۴  باقی۵حصے بہن بھائیوں میں اس طرح تقسیم کریں کہ ایک بھائی کو بہن سے دو گنا ملے۔ چنانچہ باقی پانچ حصص میں سے چار حصے دونوں بھائیوں کو اور ایک حصہ بہن کو دے دیا جائے۔ بیوی:۳، والدہ:۴، بیٹی:۱۲ بھائی: ۲  بھائی:۲ بہن:۱  مجموعی تعداد۲۴۔  (واللہ اعلم)


[1] ۴/النساء:۱۱۔ 

[2] ۴/النساء:۱۲۔

[3] ۴/النساء:۱۱۔

[4] ۴/النساء:۱۱۔

[5] ۴/النساء:۱۷۶۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:291

محدث فتویٰ

تبصرے