السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی فوت ہوا ہے اس کے والدین، بہن بھائیوں میں سے کوئی بھی زندہ نہیں، صرف بھائی کا ایک بیٹا اور اس کی بہن کی اولاد بھانجے اور بھانجیوں کی صورت میں موجود ہے کیا اس کے ترکہ میں سے بہن کی اولاد کو کچھ ملے گا یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسؤلہ میں مرنے والے کی کوئی اولاد، والدین اور بہن بھائی نہیں ہیں، صرف ایک بھتیجا اور اس کی بہن کے بچے ہیں، اس صورت میں اس کی جائیداد کا مالک صرف اس کا بھتیجا ہو گا، کیونکہ وہ عصبہ ہے، عصبہ وارث اگر اس کے ساتھ مقررہ حصہ لینے والے موجود ہوں تو مقررہ حصہ دینے کے بعد جو باقی بچے وہ اسے دیا جاتا ہے اگر مقررہ حصہ لینے والے کوئی نہ ہو تو وہ ساری جائیداد کا مالک ہوتا ہے، اس میں اہل علم کا کوئی اختلاف نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’مقررہ حصہ لینے والوں کو ان کا حصہ دو، اور جو باقی بچے وہ میت کے مذکر قریبی رشتہ دار کا ہے۔
صورت مسؤلہ میں میت کا مذکر قریبی رشتہ دار بھتیجا ہے لہٰذا وہ ساری جائیداد کا مالک ہو گا، اور بہن کی اولاد ذوی الارحام سے ہے، عصبات کی موجودگی میں انہیں جائیداد سے کچھ نہیں ملتا۔ (واللہ اعلم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب