سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(324) پھوپھی کا حصہ؟

  • 19973
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 671

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک لڑکی کی شادی اس کے چچا زاد سے ہوئی، عرصہ بیس سال سے کوئی اولاد پیدا نہیں ہوئی، اب وہ فوت ہو گئی ہے اس کے ورثاء میں سے صرف ایک خاوند ہے اور اس کی پھوپھی بھی زندہ ہے، اس صورت میں اس کے ترکہ کا کون حقدار ہو گا، کیا پھوپھی کو کچھ ملے گا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسؤلہ میں فوت ہونے والی لڑکی لا ولد ہے، اس کا خاوند نصف ترکہ کا حقدار ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ لَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ اَزْوَاجُكُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّهُنَّ وَلَدٌ١ۚ ﴾[1]

’’اور تمہارے لیے نصف ہے اس ترکہ سے جو تمہاری بیویاں چھوڑ جائیں بشرطیکہ ان کی اولاد نہ ہو۔‘‘

 خاوند کو نصف دے کر جو باقی بچا ہے اس کاحقدار بھی خاوند ہے کیونکہ وہ اس کا قریبی مذکر رشتہ دار ہے، عصبہ ہونے کی حیثیت سے وہ باقی جائیداد کا حقدار ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’مقرر حصہ حقداروں کو دینے کے بعد جو باقی بچے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ د ار کا ہے۔‘‘ [2]

 اس صورت میں خاوند نے دو جہتوں سے حصہ لیا ہے ایک جہت مقررہ حصہ لینے کی ہے اور دوسری جہت باقی ماندہ ترکہ لینے کی ہے، کیونکہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا قریبی رشتہ دار نہیں ہے، پھوپھی کو کچھ نہیں ملے گا، شریعت میں اس کا کوئی حصہ نہیں لہٰذا وہ محروم ہے، مختصر یہ کہ مرنے والی عورت کا تمام ترکہ خاوند لے گا۔ واللہ اعلم)


[1]  ۴/النساء:۱۲۔   

[2] صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۷۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:284

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ