سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(322) رخصتی سے قبل فوت ہو جانے والی کے حق مہر سے خاوند کا حصہ

  • 19971
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 520

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کا کسی شخص سے نکاح ہوا، لیکن ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی کہ وہ فوت ہو گئی، اس کے کچھ زیورات ہیں جو خاوند نے اسے بطور حق مہر دئیے تھے، کیا اس کے ترکہ سے خاوند کو حصہ ملے گا یا نہیں؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کسی عورت کا نکاح ہو جاتا ہے تو وہ بیوی بن جاتی ہے خواہ اس کی رخصتی نہ ہوئی ہو، اس کے لیے بیوی کے حقوق ثابت ہو جاتے ہیں، اسی طرح جس سے نکاح ہوا ہے وہ اس کا خاوند بن جاتا ہے۔ ایسی حالت میں اگر کوئی فوت ہو جائے تو ایک کو دوسرے کا وارث بنایا جائے گا۔ صورت مسؤلہ میں خاوند نے جو زیورات بطور حق مہر دئیے ہیں ان میں سے نصف کا حقدار اس کا خاوند ہے اگرچہ رخصتی نہیں ہوئی، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ لَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ اَزْوَاجُكُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّهُنَّ وَلَدٌ١ۚ﴾[1]

’’تمہاری بیویاں جو مریں اور ان کی اولاد نہ ہو تو تمہارے لیے ان کے ترکہ سے نصف ہے۔‘‘

 اگر مرنے والی لڑکی کا کوئی وارث ہے تو باقی ماندہ مال اسے دیا جائے گا، بصورت دیگر اسے بیت المال میں جمع کرا دیا جائے کیونکہ جس مال کا کوئی معین مالک نہ ہو اسے بیت المال میں جمع کرا دیا جاتا ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] ۴/النساء:۱۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:282

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ