سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(312) گروی مکان دے کر قرضہ حاصل کرنا

  • 19961
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 614

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم نے ایک لاکھ روپیہ کسی سے قرض لیا ہے اور اس کے عوض اپنا مکان گروی رکھا ہے، ہمیں رہنے کے لیے کوئی مکان نہیں ملتا، اس لیے ہم اس مکان میں رہتے ہیں اور جس سے قرض لیاہے اسے ہر ماہ اس کا کرایہ ادا کرتے ہیں، کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کوئی چیز گروی رکھ کر قرض یا کوئی اور چیز آیندہ کی ادائیگی پر ادھار لی جا سکتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے چند وسق جو لیے اور اس کے پاس اپنی زرہ گروی رکھی۔[1] لیکن اس گروی شدہ چیز سے صرف اتنا فائدہ اٹھانے کی اجازت ہے جس قدر اس پر اخراجات اٹھتےہوں مثلاً بکری کو اگر چارہ ڈالنا ہے تو اس کا دودھ حاصل کر لیا جائے اور اگر سواری کا جانور ہے تو چارہ وغیرہ ڈالنے کے عوض اس پر سواری کر لی جائے۔ دور حاضر میں اگر کسی نے گاڑی گروی رکھی ہے تو اپنا پٹرول ڈال کر اس پر سفر کیا جا سکتا ہے لیکن گروی میں زمین لے کر اسے کاشت کرنا اور پیداوار اٹھانا یا مکان کے عوض خود رہائش رکھنا یا کسی کو کرایہ پر دے کر خود کرایہ وصول کرنا جائز نہیں ہے۔ صورت مسؤلہ میں جس شخص کا مکان ہے وہ خود ہی کرایہ دار کی حیثیت سے اس مکان میں رہائش رکھے ہوئے ہیں، ایسا کرنا جائز نہیں ہے، اگر اس کے کرایہ کو اصل قرض سے منہا کر دیا جائے تو جائز ہے۔ اسی طرح زمین کی پیداوار کو بقدر حصہ اگر قرض سے منہا ادا کر دیا جائے تو گروی شدہ زمین کو کاشت کیا جا سکتا ہے بصورت دیگر گروی چیز سے کسی قسم کا فائدہ اٹھانا شرعاً جائز نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)


[1]  صحیح بخاری، الرھن: ۲۵۰۹۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:275

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ