السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں برطانیہ میں ایک ہی دن عید کرنے کے لیے یہ فارمولہ طے ہوا ہے کہ پندرہ آدمی جہاز پر بیس ہزارفٹ کی بلندی پر جا کر اگر چاند دیکھ لیں تو نماز عید ایک دن ادا کی جا سکتی ہے، قرآن و حدیث کے مطابق کیا ایسا کرنا درست ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہمارے رجحان کے مطابق یہ فارمولہ محض تکلف ہے کیونکہ سحری و افطاری اور عید کا اہتمام زمین کے لحاظ سے ہونا چاہیے، بیس ہزار فٹ کی بلندی پر جا کر چاند دیکھنا اور پھر اسے عید الفطر کے لیے وجہ جواز قرار دینا صحیح نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے افطاری کے متعلق فرمایا ہے: ’’جب تم دیکھو کہ رات ادھر سے آگئی ہے تو روزہ دار اپنا روزہ افطار کرے۔‘‘[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذکورہ ارشاد زمین کے اعتبار سے ہے، بصورت دیگر اگر جہاز پر بیٹھ کر انسان بیس ہزار فٹ کی بلندی پر جائے تو وہاںاسے سورج نظر آجائے گا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اسے روزہ افطار نہیں کرنا چاہیے، حالانکہ ایسا کرنا عقل و نقل کے خلاف ہے، اس طرح چاند مطلع پر موجود رہتا ہے لیکن زمین کے اعتبار سے اس کا طلوع غروب ملحوظ رکھنا ہو گا۔ اتنی بلندی پر جا کر چاند دریافت کرنا شریعت کے منشا کے خلاف ہے، اس بنا پر مذکورہ فارمولا صحیح نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری، الصوم: ۱۹۴۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب