سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(295) بذریعہ جہاز چاند دیکھنا

  • 19944
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 748

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں برطانیہ میں ایک ہی دن عید کرنے کے لیے یہ فارمولہ طے ہوا ہے کہ پندرہ آدمی جہاز پر بیس ہزارفٹ کی بلندی پر جا کر اگر چاند دیکھ لیں تو نماز عید ایک دن ادا کی جا سکتی ہے، قرآن و حدیث کے مطابق کیا ایسا کرنا درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہمارے رجحان کے مطابق یہ فارمولہ محض تکلف ہے کیونکہ سحری و افطاری اور عید کا اہتمام زمین کے لحاظ سے ہونا چاہیے، بیس ہزار فٹ کی بلندی پر جا کر چاند دیکھنا اور پھر اسے عید الفطر کے لیے وجہ جواز قرار دینا صحیح نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے افطاری کے متعلق فرمایا ہے: ’’جب تم دیکھو کہ رات ادھر سے آگئی ہے تو روزہ دار اپنا روزہ افطار کرے۔‘‘[1]

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذکورہ ارشاد زمین کے اعتبار سے ہے، بصورت دیگر اگر جہاز پر بیٹھ کر انسان بیس ہزار فٹ کی بلندی پر جائے تو وہاںاسے سورج نظر آجائے گا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اسے روزہ افطار نہیں کرنا چاہیے، حالانکہ ایسا کرنا عقل و نقل کے خلاف ہے، اس طرح چاند مطلع پر موجود رہتا ہے لیکن زمین کے اعتبار سے اس کا طلوع غروب ملحوظ رکھنا ہو گا۔ اتنی بلندی پر جا کر چاند دریافت کرنا شریعت کے منشا کے خلاف ہے، اس بنا پر مذکورہ فارمولا صحیح نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاری، الصوم: ۱۹۴۱۔ 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:261

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ