سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(288) بحالت روزہ ناک میں دوا ڈالنا

  • 19937
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 774

سوال

(288) بحالت روزہ ناک میں دوا ڈالنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری ناک میں تکلیف ہے، اگر میں ناک میں دوائی نہ ڈالوں تو تکلیف زیادہ ہو جاتی ہے، کیا روزہ رکھنے کے بعد ناک میں دوائی ڈالنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

روزہ دار کو ناک میں دوائی ڈالنے سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرو الاّ یہ کہ تم روزہ دار ہو۔‘‘[1] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ روزہ دار کو ناک میں دوائی نہیں ڈالنی چاہیے، اگر کسی کو تکلیف ہے اور ناک میں دوائی ڈالنا ضروری ہے تو وہ کسی دوسرے کو روزے رکھوا دے اور اگر بیماری سے افاقہ کی امید ہو تو روزے رکھوانے کے بجائے رمضان کے بعد روزے خود رکھ لے۔ (واللہ اعلم)


[1] ترمذی، الصیام: ۷۸۸۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:257

محدث فتویٰ

تبصرے