السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوائی ڈالنا یا سرمہ لگانا کیا حکم رکھتا ہے؟ اس سلسلہ میں ایک روایت بیان کی جاتی ہے کہ روزہ دارکو سرمہ نہیں لگانا چاہے، اس کی کیا حیثیت ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
روزے کی حالت میں آنکھ میں دوائی ڈالی جا سکتی ہے اور سرمہ بھی لگایا جا سکتا ہے چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحالت روزہ اپنی آنکھوں میں سرمہ لگایا۔ [1]
اس حدیث سے واضح طور پر دوران روزہ سرمہ لگانے کا جواز نکلتا ہے، اگرچہ بعض محدثین نے اسے ضعیف قرار دیا ہے، اس کے باوجود کسی صحیح حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ سرمہ لگانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس کی ممانعت کے متعلق ایک حدیث بیان کی جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دار کو سرمہ لگانے سے اجتناب کرنے کی تلقین کی ہے۔ [2]لیکن اس حدیث کے متعلق امام ابوداؤد نے وضاحت کی ہے کہ امام یحییٰ بن معین نے مجھ سے کہا: ’’یہ حدیث ضعیف ہے۔‘‘ [3]
بہرحال روزہ دار کو آنکھ میں دوائی ڈالنے اور سرمہ لگانے کی اجازت ہے، اس کے متعلق کوئی ممانعت احادیث میں نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] ابن ماجہ، الصیام: ۱۶۷۸۔
[2] بیہقی،ص: ۲۶۲، ج۴
[3] ابوداود، الصوم: ۲۳۷۷۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب