سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(283) دورحاضر میں مسافر کا روزہ رکھنا

  • 19932
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 732

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عصر حاضر کے جدید ذرائع آمد و رفت نے مسافر کے لیے بہت سی سہولیات مہیا کر دی ہیں، جن کی بنا پر روزہ رکھنا دشوار نہیں ہے، کیا ایسے حالات میں بھی روزہ چھوڑ دینے کی اجازت ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سفر ہر صورت میں اپنا حق وصول کرتا ہے خواہ کتنی بھی سہولیات میسر ہوں، بہرحال مسافر کو روزہ رکھنے اور چھوڑ دینے کے متعلق اختیار ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ مَنْ كَانَ مَرِيْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ١ ﴾[1]

’’اور جو شخص بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں ان کا شمار کر لے۔‘‘

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب سفر میں ہوتے تو کچھ روزہ رکھتے اور اکثر چھوڑ دیتے تھے لیکن ان میں سے کوئی بھی دوسرے پر عیب نہیں لگاتا تھا، بہرحال اس کے متعلق قاعدہ یہ ہے کہ اگر دوران سفر روزہ رکھنے میں مشقت نہ ہو تو روزہ رکھنا افضل ہے کیونکہ اس میں تین فوائد ہیں۔

1) اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء ہے جیسا کہ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سخت گرمی میں ایک مہم پر گئے، ہم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کی علاوہ اور کوئی روزہ دار نہیں تھا۔

2) اس میں سہولت ہے کیونکہ انسان جب دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر روزہ رکھے تو اس میں طبعی طور پر آسانی ہوتی ہے، اکیلے انسان کو روزہ رکھنا قدرے دشوار اور گراں ہوتا ہے۔

3) دوران سفر روزہ رکھنے سے انسان اپنی ذمہ داری سے فارغ ہو جاتا ہے کیونکہ زندگی کے ایام مستعار کا پتہ نہیں کہ کب آخرت کے لیے بلاوا آجائے۔

 اگر روزہ رکھنے میں دشواری ہو تو روزہ نہ رکھنا افضل ہے کیونکہ ایسی حالت میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ دوران سفر ایک شخص کو دیکھا کہ اس کے گرد لوگوں کا ہجوم ہے اور اس پر کپڑے کا سایہ کیا گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یہ ایک روزہ دار ہے جو نڈھال ہو چکا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: ’’سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔‘‘ [2]

 نیز ایک دفعہ دوران سفر لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! روزہ رکھنا بہت مشکل ہو گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ افطار کر دیا اور لوگوں نے بھی چھوڑ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ کچھ لوگوں نے ابھی تک روزہ رکھا ہوا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ لوگ نافرمان ہیں، یہ لوگ نافرمان ہیں۔‘‘ [3]

 بہرحال ہمارا رجحان یہ ہے کہ دوران سفر روزہ چھوڑ دینے کی اجازت ہے، اگر روزہ رکھنے میں گرانی اور دشواری نہ ہو جیسا کہ آج کل سفر کرنے میں مسافر کو سہولیات میسر ہوتی ہیں تو ایسے حالات میں روزہ رکھ لینا بہتر ہے اور اگر روزہ رکھنے میں دشواری ہو تو روزہ ترک کر دینا بہتر ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] ۲/البقرة: ۱۸۵۔   

[2] صحیح بخاری، الصوم: ۱۹۴۶۔

[3] صحیح مسلم، الصیام: ۱۱۱۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:254

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ