السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
احتلام کی صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ نیز بتائیں کہ احتلام ہونے سے غسل کرنا ضروری ہے یا متاثرہ جگہ کا دھو لینا ہی کافی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احتلام ہونے کی صورت میں روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ قرآن و سنت میں جن اشیاء سے روزہ ٹوٹنے کا ذکر ہے، احتلام ان میں نہیں ہے۔ شارع علیہ السلام نے اسے مفسد روزہ قرار نہیں دیا ہے البتہ احتلام ہونے سے صرف متاثرہ جگہ دھونا ہی نہیں بلکہ غسل کرنا چاہیے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا جو تری کو تو دیکھتا ہے لیکن اسے احتلام یاد نہیں پڑتا آپ نے فرمایا وہ غسل کرے گا، پھر ایک ایسے شخص کے متعلق سوال ہوا جسے اتنا تو معلوم ہے کہ اسے احتلام ہوا ہے لیکن وہ تری نہیں پاتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کے ذمے کوئی غسل نہیں ہے۔‘‘ [1]
اسی طرح حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ جب عورت کو احتلام ہو جائے تو کیا اس پر غسل فرض ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں فرض ہے جب وہ پانی دیکھے۔‘‘ [2] ان احادیث سے معلوم ہوا کہ احتلام کی صورت میں اگر وہ تری دیکھے تو غسل کرنا ضروری ہے، متاثرہ جگہ دھونے سے کام نہیں چلے گا۔ (واللہ اعلم)
[1] ابوداود، الطہارۃ: ۲۳۶۔
[2] صحیح بخاری، الغسل: ۲۸۲۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب