سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(265) روزے کا فدیہ

  • 19914
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 4569

سوال

(265) روزے کا فدیہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رمضان کے روزوں کا فدیہ کتنا ہے اور یہ کن لوگوں پر فرض ہے؟ براہ کرام تفصیل سے آگاہ فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر رمضان کے روزے فرض قرار دئیے ہیں، جو حضرات معذور نہیں ہیں وہ ان روزوں کو بروقت ادا کریں اور جنہیں روزہ رکھنے سے کوئی عذرمانع ہے جیسا کہ مریض اور مسافر شخص ہے، ایسے افراد بعد میں قضا دیں۔ بشرطیکہ دوسرے دنوں میں وہ قضا کی طاقت رکھتے ہوں، ایک تیسری قسم بھی ہے جو روزہ بروقت نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی بعد میں قضا دے سکتے ہیں مثلاً بہت بوڑھا شخص یا مریض جس کے تندرست ہونے کی امید نہ ہو۔ ان کے حق میں اللہ تعالیٰ نے یہ تخفیف فرمائی ہے کہ وہ ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَ عَلَى الَّذِيْنَ يُطِيْقُوْنَهٗ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِيْنٍ١﴾[1]

’’اور جو لوگ روزہ کی طاقت نہیں رکھتے وہ بطور فدیہ ایک مسکین کو کھانا دیں۔‘‘

 سیدنا ابن عباسرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس آیت کا حکم اس بوڑھے مرد اور بوڑھی عورت کے لیے ہے جو روزہ نبھانے کی طاقت نہیں رکھتے۔ [2]

 لیکن جس نے کسی عارضی عذر کی بنا پر روزہ چھوڑا، جب وہ عذر زائل ہو جائے تو رمضان کے بعد ان روزوں کی قضاء ضروری ہے ایسے لوگ فدیہ نہیں بلکہ روزے رکھیں گے اور جن لوگوں نے دوسروں کو روزے رکھوانے ہیں وہ سحری اور افطاری دو وقت کا کھانا دیں یا اس پر اٹھنے والے اخراجات کے حساب سے انہیں پیسے دے دیں۔ (واللہ اعلم)


[1] ۲/البقرۃ:۱۸۴۔  

[2]  بخاری، التفسیر: ۴۵۰۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:238

محدث فتویٰ

تبصرے