السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا سردی کے موسم میں دوران حج موزے پہنے جا سکتے ہیں؟ ہم نے عرب علماء سے سنا ہے کہ موزوں کو کاٹنے کی ضرورت نہیں بلکہ انہیں بغیر کاٹے پہنا جا سکتا ہے، اس کے متعلق وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس سلسلہ میں امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا مؤقف یہ ہے کہ دوران احرام اگر جوتا نہ ملے تو موزوں کو پہنا جا سکتا ہے اور انہیں کاٹنے کی ضروت نہیں ہے، عرب علماء اس کے مطابق فتویٰ دیتے ہیں ان کی دلیل یہ حدیث ہے کہ ’’جس شخص کے پاس جوتے نہ ہوں وہ موزے پہن لے۔‘‘ [1]
ان حضرات کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزے کاٹنے کا حکم نہیں دیا، ان کے ہاں اس حدیث کے پیش نظر انہیں کاٹنے کا حکم منسوخ ہے جبکہ جمہور فقہاء اور محدثین کا مؤقف یہ ہے کہ جوتوں کی عدم دستیابی کی صورت میں موزے پہنے جا سکتے ہیں بشرطیکہ انہیںٹخنوں کے نیچے سے کاٹ دیا جائے، محدثین کی دلیل حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی وہ حدیث ہے جس میں موزوں کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ کر انہیں ننگے کر کے پہننے کا ذکر ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے پہن لے اور انہیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے۔‘‘ [2]
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا یہی مؤقف معلوم ہوتا ہے، انہوں نے اس حدیث کو کتاب الحج میں بیان کیا ہے، یہ حدیث مطلق نہیں بلکہ اس میں موزوں کے متعلق ٹخنوں کے نیچے سے کاٹنے کی قید موجود ہے، اس بناء پر ہمارے رجحان کے مطابق موزوں کو کاٹے بغیر پہننا درست نہیں ہے، امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ تمام فقہاء کا اس امر پر اتفاق ہے کہ مطلق حدیث کو مقید پر محمول کیا جائے اور جب احایث میں جمع ممکن ہو تو وہاں ناسخ اور منسوخ کا ضابطہ نہ جاری کیا جائے ممکن ہے کہ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی مقید حدیث نہ ملی ہو۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری: ۱۳۴۳۔
[2] صحیح بخاری، الحج: ۱۵۴۲۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب