سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(247) حجر اسود کو بوسہ دینا

  • 19896
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 764

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم نے دوران طواف دیکھا ہے کہ کچھ لوگ دھکم پیل کر کے حجر اسود کا بوسہ لیتے ہیں، اس سے بڑھ کر یہ کہ عورتیں بھی رش میں گھس کر حجر اسود کو چومنے کی کوشش کرتی ہیں، اس کے متعلق وضاحت کریں کہ حجر اسود کو بوسہ دینے کی شرعاً کیا حیثیت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوال میں ذکر کردہ صورت حال جہالت پر مبنی ہے کیونکہ حجر اسود کو بوسہ دینا اور رکن یمانی کو چھونا صرف دوران طواف مشروع ہے، یہ بھی اس صورت میں ہے جب اس سے کسی دوسرے طواف کرنے والے یا کسی دوسرے انسان کو اذیت نہ پہنچے اگر حجر اسود کا بوسہ لینے میں کسی دوسرے کو تکلیف پہنچنے کا اندیشہ ہے تو پھر ایک دوسرا طریقہ اختیار کرنا ہو گا جو حدیث سے ثابت ہے وہ یہ ہے کہ طواف کرنے والا حجر اسود کو صرف ہاتھ سے چھو لے پھر اپنے ہاتھ کو بوسہ دے لے۔ [1] اگر اس سے بھی کسی کو اذیت پہنچے یا اس کے لیے باعث مشقت ہو توپھرہمیں تیسرا طریقہ اختیار کرنا ہو گا جس کا ثبوت احادیث سے ملتا ہے وہ یہ ہے کہ ہم دونوں ہاتھوں سے نہیں بلکہ ایک ہاتھ سے حجر اسود کی طرف اشارہ کر دیں، اس صورت میں اپنے ہاتھ کو چومنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایسا کرنا سنت سے ثابت نہیں ہے۔ [2]

 خواتین کو اس موقع پر انتہائی احتیاط سے کام لینا چاہیے، انہیں مردوں میں گھس کر حجر اسود کا بوسہ لینا کسی صورت میں مشروع نہیں ہے، انہیں تو عام حالات میں مردوں سے الگ رہنے کا حکم ہے لیکن طواف جیسے مقدس فریضہ کی ادائیگی کے وقت اس امر کا خاص خیال رکھنا ہو گا کہ اجنبی آدمی سے ان کا کوئی حصہ مس نہ کرے، جب اللہ تعالیٰ نے حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے وسعت رکھی ہے تو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور خود پر سختی کر کے اللہ کی سختی کو دعوت نہیں دینی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔


[1]  صحیح بخاری، الحج: ۱۶۱۱۔  

[2]  صحیح مسلم، الحج: ۱۲۷۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:226

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ