السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں عمر رسیدہ خاتون ہوں اور میرے پاس اتنا مال بھی ہے کہ میں حج کر سکتی ہوں لیکن میرا خاوند مجھے حج کرنے سے روکتا ہے، اس سال میرا بڑا بھائی حج پر جانا چاہتا ہے کیا میں اس کے ساتھ حج پر جا سکتی ہوں یا اپنے خاوند کی اطاعت کرتے ہوئے حج پر نہ جاؤں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایک عورت کے لیے حج کرنے کی جو شرائط ہیں وہ آپ میں پائی جاتی ہیں یعنی مکلّف، قدرت اور محرم کی موجودگی، لہٰذا بلاوجہ خاوند کا آپ کو اس فریضہ کی ادائیگی سے روکنا حرام اور ناجائز ہے۔ صورت مسؤلہ میں شرعی طور پر عمر رسیدہ خاتون کو اجازت ہے کہ وہ اپنے بڑے بھائی کے ساتھ حج پر چلی جائے، اگر اس کا خاوند اس کی موافقت نہ بھی کرے تب بھی اس پر اس کا ادا کرنا ضروری ہے۔ فرض نماز اور فرض روزوں کی ادائیگی میں رکاوٹ پیدا کرنا خاوند کے لیے جائز نہیں‘ اسی طرح خاوند کے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ وہ اپنی بیوی کو حج کرنے سے روکے جب کہ اس میں حج ادا کرنے کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں۔ اللہ کا حق بندوں کے حق سے مقدم ہے باقی رہی خاوند کی اطاعت تو اس کی کچھ حدود ہیں، ان حدود سے تجاوز کرنا قطعی طور پر جائز نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنا جائز نہیں ہے، اطاعت صرف نیکی کے کاموں میں ہے۔‘‘ [1]
لہٰذا سائلہ اپنے بھائی کے ساتھ حج کرنے کے لیے جا سکتی ہے خواہ اس کا خاوند اس کی اجازت نہ بھی دے۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری، الآحاد:۷۲۵۷۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب