سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(237) بہن کی موجودگی میں بہنوئی کا محرم بننا

  • 19886
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2082

سوال

(237) بہن کی موجودگی میں بہنوئی کا محرم بننا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کوئی عورت اپنے بہنوئی کے ساتھ حج پر جا سکتی ہے جب کہ اس عورت کی بہن یعنی بہنوئی کی بیوی بھی ہمراہ ہے؟ ہماری اس سلسلہ میں راہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام نے عورت کی پاکدامنی اور عزت و ناموس کی حفاظت کے لیے دوران سفر محرم کی شرط عائد کی ہے تاکہ وہ غلط کار لوگوں سے محفوظ رہے اور سفر میں اگر کوئی مشکل آئے تو وہ اس کی مدد کر سکے۔ شرعی اعتبار سے عورت کا محرم کے بغیر سفر کرنا جائز نہیں ہے حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی بھی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘ [1]

 ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے تو فلاں جنگ میں جانے کے لیے اپنا نام لکھوا دیا ہے جب کہ میری بیوی حج پر جا رہی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم جہاد کے بجائے اپنی بیوی کے ہمراہ حج پر جاؤ۔‘[2]

 اہل علم نے محرم کے لیے پانچ شرطیں لگائی ہیں:

 1)  مرد ہو، 2)مسلمان ہو، 3) بالغ ہو، 4) عاقل ہو 5) وہ اس عورت پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو۔

 مثلاً: والد، بھائی، بیٹا، چچا، ماموں اور سسر وغیرہ، واضح رہے کہ جن رشتہ داروں سے وقتی طور پر نکاح حرام ہے مثلاً بہنوئی وغیرہ وہ محرم نہیں بن سکتے، صورت مسؤلہ میں کوئی بھی عورت اپنے بہنوئی کے ہمراہ سفر پر نہیں جا سکتی خواہ وہ حج کا ہی سفر کیوں نہ ہو اور اس کے ساتھ اس کی بہن بھی کیوں نہ ہو۔ واضح رہے کہ عورت کا دیور، اس کا چچا زاد اور ماموں زاد بھی اس کا محرم نہیں بن سکتا۔ لہٰذا ان کے ساتھ بھی سفر پر جانا جائز نہیں ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے مقدس سفر میں شرعی شرائط کو ملحوظ رکھیں۔ (واللہ اعلم)


[1]  صحیح بخاری، الجہاد: ۲۰۰۶۔

[2] صحیح بخاری حدیث نمبر۳۰۰۶۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:219

محدث فتویٰ

تبصرے