السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عمرہ یاحج کرنے والے کو تلبیہ کب بند کردینا چاہیے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عمرہ کرنےوالا جب بیت اللہ کاطواف شروع کرے تو اسے تلبیہ بند کردینا چاہیے ،چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےمروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ میں تلبیہ سے اسوقت رُک جاتے جب وہ حجر اسود کو بوسہ دیتے۔[1]
اور حجر اسود کو طواف کے آغاز میں بوسہ دیا جاتا ہے ،اسی طرح حج کرنے والا اس وقت تلبیہ بند کردے جب وہ عید کے دن بڑے شیطان کوکنکریاں مارے۔چنانچہ حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک تلبیہ کہتے رہتے۔[2]
بہرحال عمرہ کرنے والے کوطواف کے آغاز میں اور حج کرنے والے کو دسویں ذوالحجہ کوکنکریاں مارنے سے پہلے تلبیہ بند کردینا چاہیے۔(واللہ اعلم)
[1] ۔ابوداود المناسک:1817۔
[2] ۔صحیح بخاری الحج:1543۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب