السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا اس سال اپنے خاوند کے ہمراہ حج پر جانے کا ارادہ تھا، ہماری درخواست بھی نکل آئی ہے لیکن اچانک کسی حادثہ کی وجہ سے میرا شوہر میرے ساتھ جانے کے قابل نہیں رہا۔ وقتی طور پر کوئی دوسرا محرم میرے ساتھ نہیں جا سکتا، کیا میں اکیلی حج پر جا سکتی ہوں، قرآن و حدیث کے مطابق میرے لیے کیا حکم ہے؟ وضاحت سے لکھیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت پر وجوب حج کے لیے دیگر شرائط کے ساتھ محرم کا ساتھ ہونا بھی شرط ہے جیساکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والی کسی بھی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ بغیر کسی محرم رشتہ دار کے ایک دن اور ایک رات کا سفر کرے۔‘‘ [1]
ایک روایت میں اس کی مزید وضاحت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری بیوی حج کے لیے جا رہی ہے جبکہ میرا نام فلاں فلاں غزوہ کے لیے لکھ دیا گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جاؤ، تم اپنی بیوی کے ہمراہ حج کرو۔‘‘ [2]
صورت مسؤلہ میں میاں بیوی دونوں کا حج پر جانے کا پروگرام تھا لیکن ناگہانی طور پر خاوند اپنی بیوی کے ہمراہ جانے کے قابل نہیں رہا، اب وقتی طور پر کسی دوسرے محرم کا بندوبست بھی نہیں ہو سکتا، ایسے حالات میں شرعی طور پر بیوی کو بغیر محرم کے حج کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ قانون بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی عورت اکیلی حج کو جائے، عورت کو چاہیے کہ اپنے خاوند کی خبر گیری کرے، اگر اللہ کو منظور ہوا تو آیندہ دونوں میاں بیوی حج کی سعادت سے بہرہ ور ہوں گے۔ (واللہ اعلم)
[1] بخاری، تقصیر الصلوٰة: ۱۰۸۸۔
[2] صحیح مسلم، الحج: ۱۳۴۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب