سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(229) جمرہ عقبہ کو جوتے مارنا

  • 19878
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1009

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حج کے موقع پر اکثر دیکھا جاتا ہے کہ جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) کو کنکریاں مارنے کی بجائے بڑے بڑے پتھر یا جوتے مارے جاتے ہیں، بعض لوگ وہاں تھوکتے ہیں اور گالیاں دیتے ہیں، کیا کنکریاں مارتے وقت ایسا کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حاجی کو چاہیے کہ وہ منیٰ پہنچنے سے پہلے ہی جمرات کو مارنے کے لیے راستہ سے کنکریاں اٹھائے، وہ مزدلفہ، منیٰ یا کسی اور جگہ سے بھی اٹھائی جا سکتی ہیں اور ان کا حجم لوبیے کے برابر چنے کے دانے سے ذرا بڑا ہونا چاہیے۔ کنکریوں کے علاوہ کسی اور چیز کے ساتھ رمی جائز نہیں ہے، چنانچہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دس ذوالحجہ کو اپنی سواری پر بیٹھے بیٹھے حکم دیا: ’’مجھے کنکریاں چن دو‘‘ میں نے سات کنکریاں چن دیں جو انگلیوں کے پوروں میں آسکتی تھیں۔ آپ انہیں ہاتھ میں لے کر حرکت دینے لگے اور ان کی مٹی جھاڑنے لگے پھر آپ نے فرمایا: ’پس کنکریاں مارو اور اے لوگو! دین میں غلو کرنے سے بچو، بے شک پہلے لوگوں کو دین میں غلو نے تباہ کر دیا تھا۔[1]

 اس حدیث کی روشنی میں بڑے شیطان کوجوتے مارنا، اس پر تھوکنا اور اسے گالیاں دینا جائز نہیں ہے، اسی طرح اسے بڑے بڑے پتھر مارنا بھی جائز نہیں، یقیناً اگر کوئی ایسا کام کرتا ہے تو وہ شیطان کو خوش کرتا ہے، کس قدر قسمتی کی بات ہے کہ اسے رمی کرتے وقت اس کی خوشی کا سامان مہیا کیا جا رہا ہے، مذکورہ حدیث کی روشنی میں حاجی کو چاہیے کہ وہ صرف کنکریں مارنے پر اکتفاء کرے اور دین میں غلو سے اجتناب کرے۔ (واللہ اعلم)


[1] سنن نسائی ،المناسک :3095۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:214

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ