السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
«نَهٰی عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِی بَيْعَةٍ »اس کی کتنی صورتیں بن سکتی ہیں جو چیز قسطوں پر خریدی جاتی ہے اس پر یہ کیسے چسپاں ہوگی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہﷺکی« بَيْعَتَيْنِ فِی بَيْعَةٍ »کے سلسلہ میں حدیثیں دو ہیں ایک جو آپ نے نقل فرمائی «نَهَی عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِيْ بَيْعَةٍ» دوسری ابوداود ہی میں ہے «مَنْ بَاعَ بَيْعتَيْنِ فِيْ بَيْعَةٍ فَلَهُ أَوْکَسُهُمَا أَوِ الرِّبَا» كتاب البيوع باب فى من باع بيعتين فى بيعة ’’جو شخص ایک بیع میں دو سودے کر لے تو اس کے لیے کم تر قیمت والا سودا ہے یا سود ہے‘‘ قسطوں والی بیع پر دوسری حدیث صراحۃً چسپاں ہوتی ہے جب کہ قسطوں والی رقم نقد رقم سے زائد ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب