السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سونے چاندی کے زیورات کے متعلق صحیح مؤقف کی نشاندہی کریں کہ ان میں زکوٰۃ ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کتنے زیورات پر، ان کے متعلق نصاب کیا ہے اور کس قدر زکوٰۃ نکالی جائے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سونے چاندی کے زیورات میں زکوٰۃ کے متعلق حسب ذیل اقوال ہیں:
1) ان میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا یہی قول ہے۔
2) زیورات میں صرف ایک مرتبہ زکوٰۃ دی جائے، ہر سال زکوٰۃ دینے کی ضرورت نہیں۔
3) زیورات کی زکوٰۃ یہ ہے کہ انہیں دوسری خواتین کو پہننے کے لیے عاریۃً دے دیا جائے۔
4) زیورات میں زکوٰۃ واجب ہے اور ہر سال دینی چاہیے بشرطیکہ نصاب کو پہنچ جائیں۔
ان اقوال میں راجح موقف یہ ہے کہ زیورات میں زکوٰۃ فرض ہے اور ہر سال دی جائے، اس مؤقف کی تائید میں حسب ذیل احادیث پیش کی جاتی ہیں:
1) ایک عورت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس کے ہمراہ اس کی بیٹی بھی تھی، اس بیٹی کے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن تھے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا کیا تو اس کی زکوٰۃ دیتی ہے؟ اس نے عرض کیا یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! نہیں، آپ نے فرمایا: ’’کیا تجھے پسندہے کہ قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ ان کے بدلے تمہیں آگ کے دو کنگن پہنائے، یہ سن کر اس خاتون نے دونوں کنگن پھینک دیے۔‘‘ [1]
2) حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ سونے کا زیور پہن رکھا تھا، انہوں نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا یہ کنز ہے؟ آپ نے فرمایا: اگر تم اس کی زکوٰۃ دیتی ہو تو یہ کسی صورت میں کنز نہیں۔ [2]
3) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے چاندی کے چھلے پہن رکھے تھے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا: ’’آیا تم ان کی زکوٰۃ ادا کرتی ہو؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: جی نہیں، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھر تمہیں جہنم کی آگ برداشت کرنے کے لیے یہی کافی ہے۔‘‘ [3]ان احادیث کے علاوہ وہ تمام آیات واحادیث جن میں مطلق طور پر سونے چاندی سے زکوٰۃ نکالنے کا حکم دیا گیا ہے، اس مؤقف کی تائید کرتی ہیں۔ جیسا کہ سورۂ توبہ کی آیت نمبر ۳۴ ہے جس میں سونے چاندی کو کنز بنانے پر سخت وعید ہے۔ پھر ایک حدیث میں ہے کہ جو انسان سونے چاندی کا مالک ہو پھر اس سے وہ زکوٰۃ ادا نہیں کرتا تو اسے زہریلے سانپ کی شکل دی جائے گی جو اسے بار بار ڈسے گا۔ [4]
ان تمام دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ سونا اور چاندی دونوں کے زیورات میں زکوٰۃ فرض ہے، ان کے نصاب کے متعلق رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’جب کسی کے پاس دوسو درہم ہوں اور ان پر پورا سال گزر جائے تو ان پر پانچ درہم زکوٰۃ واجب ہے اور جب کسی کے پاس بیس دینار ہوں اور ان پر سال گزر جائے تو ان میں نصف دینار زکوٰۃ فرض ہے۔‘‘[5]
واضح رہے کہ دوسودرہم ساڑھے باون تولے چاندی اور بیس دینار ساڑھے سات تولے سونے کے برابر ہوتے ہیں، ان میں چالیسواں حصہ بطور زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے۔ (واﷲ اعلم)
[1] ابو داود، الزکوٰة: ۱۵۶۳۔
[2] مستدرك حاکم، ص: ۳۹۰، ج۱۔
[3] ابو داود، الزکوٰة: ۱۵۶۵۔
[4] مسند امام احمد، ص: ۱۶۲، ج۲۔
[5] ابو داود، الزکوٰة: ۱۵۷۳۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب