سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(209) قبل از وقت زکوٰۃ دینا

  • 19858
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 756

سوال

(209) قبل از وقت زکوٰۃ دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم عام طور پر ماہ رمضان میں زکوٰہ ادا کرتے ہیں لیکن بعض اوقات کوئی ضرورت مند ہمارے پاس آتا ہے جو تعاون کا حقدار ہوتا ہے، کیا ہم مالِ زکوٰۃ سے اس کی مدد کر سکتے ہیں۔ پھر اسے ماہ رمضان میں ادا شدہ زکوٰۃ کے حساب میں لے آئیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکوٰۃ کے وجوب کے لیے تین چیزوں کا ہونا ضروری ہے، ایک یہ کہ وہ مال ضروریات سے زائد ہو، دوسرے یہ کہ وہ نصاب کو پہنچ جائے اور تیسرے یہ کہ اس پر سال گزر جائے، اگر دوران سال کوئی محتاج یا ضرورت مند آجائے جسے مال وغیرہ کی ضرورت ہے تو مال زکوٰۃ سے اس کا تعاون کیا جا سکتا ہے، اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ زکوٰۃ اپنے وقت مقررہ سے پہلے دی جا سکتی ہے یا نہیں؟ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قبل از وقت زکوٰۃ دینے کی اجازت دے دی۔ [1]

 امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے۔ ’’قبل از وقت زکوٰۃ ادا کرنے کا بیان۔‘‘

 اصحاب خیر کو چاہیے کہ وہ مال زکوٰۃ کے علاوہ فقرا اور مساکین کا تعاون کرتے رہا کریں، اﷲ تعالیٰ ان کی دعاؤں کی وجہ سے مال واسباب میں برکت عطا فرمائے گا۔


[1]  ابو داود، الزکوٰة: ۱۴۳۰۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:196

محدث فتویٰ

تبصرے