السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے پاس دس تولے سونے کے زیورات تھے، جو میں نے ایک گھریلو ضرورت کے پیش نظر فروخت کر دئیے ہیں، میں نے ان کی زکوٰۃ ادا نہیں کی تھی، اب مجھے شریعت کیا حکم دیتی ہے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں میری راہنمائی کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سونے کے زیورات اگرنصاب کو پہنچ جائیں تو ان میں زکوٰۃ واجب ہو جاتی ہے، اگر کسی کو زکوٰۃ کے وجوب کا علم نہیں تھا پھر انہیں فروخت کیا ہے تو اس صورت میں زکوٰۃ نہ ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر آپ کو اس کے وجوب کا علم تھا اور دیدہ دانستہ طور پر اس سے پہلو تہی کی ہے تو اڑھائی فیصد کے حساب سے اس کی زکوٰۃ ادا کی جائے اور اگر کئی سالوں سے زکوٰۃ ادا نہیں کی تو مارکیٹ میں سونے کی قیمت کے حساب سے ان زیورات سے زکوٰۃ ادا کرنا ہو گی اور اگر اس کے وجوب کا علم آخری سال ہوا پھرانہیں فروخت کر دیا اور زکوٰۃ ادا نہیں کی تو ایک سال کی زکوٰۃ ادا کر دی جائے۔ ان کی زکوٰۃ آپ خود ادا کریں یا آپ کی مشاورت سے آپ کا خاوند اپنی گِرہ سے دے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اسی طرح آپ کا بھائی، باپ اور بیٹا بھی آپ کی اجازت سے زیورات کی زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے، بہرحال اس فرض کی ادائیگی ضروری ہے خواہ آپ خود ادا کریں یا آپ کی اجازت سے کوئی دوسرا ادا کر دے، مسئلہ کی نوعیت یکساں رہے گی۔ (واﷲ اعلم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب