السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے حج کے لیے حکومت کی حج سکیم میں رقم جمع کرائی تھی۔ قرعہ اندازی میں میرا نام نہیں آیا جس کی وجہ سے میری رقم مجھے واپس مل گئی ہے، اب کیا مجھے اس سے زکوٰۃ ادا کرنی چاہیے یانہیں، قرآن وحدیث کی روشنی میں فتویٰ درکار ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زکوٰۃ، دین اسلام کا تیسرا رکن ہے، صاحب استطاعت انسان پر زکوٰۃ فرض ہے، فرضیت زکوٰۃ کی تین شرائط حسب ذیل ہیں:
٭ وہ رقم ضروریات سے زائد ہو۔ اگر کوئی ضرورت کے لیے ہے تو اس پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔
٭ وہ رقم نصاب کو پہنچ جائے، اگر نصاب سے کم سرمایہ ہے تو اس پر بھی زکوٰۃ فرض نہیں ہے زکوٰۃ کا نصاب ساڑھے سات تولے (۸۵ گرام) سونا، یا ساڑھے باون تولے چاندی ہے۔
٭ اس زائد ضرورت رقم پر سال گزرجائے۔ سال سے پہلے پہلے کسی قسم کی رقم پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔ صورت مسؤلہ میں سائل نے وہ رقم حج کے لیے رکھی تھی بلکہ وہ حکومت کی حج اسکیم میں جمع کرا دی تھی، اب اگر قرعہ اندازی میں نام نہیں نکلا تو اس سے ضرورت ختم نہیں ہو جاتی، بلکہ اس کامصرف بدستور قائم ہے کہ اسے حج کے لیے استعمال کرنا ہے، اس لیے حج کے لیے مختص کی جانے والی رقم میں زکوٰۃ نہیں ہے ہاں اگر کوئی اس سے زکوٰۃ دینا چاہے تو اس کارخیر پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ (واﷲ اعلم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب