سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(203) دنیا میں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا

  • 19852
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2329

سوال

(203) دنیا میں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ایک اخبار میں پڑھا تھا کہ مغربی سائنسدان یہ تجربہ کر رہے ہیں کہ مردہ کے جسم کو محفوظ رکھنے کے لیے اسے ٹھنڈک میں رکھا جاتا ہے پھر کیمیائی مواد سے اس تجمید شدہ جسم کو دوبارہ زندہ کیا جائے، کیا مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کا امکان ہے کہ سائنس کے تجربات سے اسے دوبارہ حیات دی جا سکے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس عالم رنگ و بو میں اللہ تعالیٰ کا یہ نظام ہے کہ جس آدمی کو موت سے دوچار کر دیا جائے وہ دنیا میں دوبارہ زندہ نہیں ہو سکے گا بلکہ قیامت کے دن اس کے جسم میں روح ڈالی جائے گی اور پھر اس سے وہ روح جدا نہیں ہوگی بلکہ اسے ابدی حیات دی جائے گی، انسانی جسم میں روح کا اعادہ اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کے لیے ممکن نہیں ہے، اس سلسلہ میں قرآن کریم صاف اعلان کرتا ہے: ’’یہاں تک کہ جب کسی کو موت آ پہنچے گی تو وہ کہے گا، اے میرے پروردگار! مجھے دوبارہ دنیا میں بھیج دے تاکہ میں نیک اعمال کر کے آؤں، جسے میں نے پہلے فراموش کر دیا تھا، اللہ کی طرف سے جواب ملے گا ہرگز نہیں! اس کی یہ آرزو صدا بصحراء ثابت ہو گی اور ان کے لیے حیات دنیوی کے بعد قیامت کے دن تک کے لیے حیات برزخی ہو گی۔‘‘ [1]

 اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر انسان کو زندگی کے تین مراحل سے گزرنا ضروری ہے۔

 حیات دنیا: ولادت سے موت تک، حیات برزخ: موت سے قیامت تک۔  حیات آخرت: حساب کے دن سے لے کر ہمیشہ تک کے لیے۔ پھر اسے موت نہیں آئے گی۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں متنبہ کر دیا ہے کہ دنیا میں اعادہ کسی کے لیے ممکن نہیں ہے، خواہ کوئی سائنس ترقی کا کتنا ہی ڈھنڈورا پیٹ لے۔ اگر مغربی سائنس دانوں نے موہوم امید پر تجربات شروع کر رکھے ہیں تو اس میں ایک مومن کا ایمان مزید پختہ ہونا چاہیے، ممکن ہے کہ ایسا پروپیگنڈا دجال کے فتنے کا پیش خیمہ ہو، اہل ایمان کا امتحان لینے کے لیے اللہ تعالیٰ دجال کو محدود پیمانے پر یہ قدرت دے گا کہ وہ کسی مردہ کو زندہ کر سکے گا لیکن ایک دفعہ زندہ کرنے کے بعد دوبارہ وہ بھی بے بس ہو جائے گا۔ جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’دجال ایک نوجوان کو بلائے گا اور اس کے دو ٹکڑے کر دے گا جس طرح نشانہ لگنے کی غرض سے کوئی چیز دو ٹکڑے ہو جاتی ہے پھر اسے زندہ کر کے بلائے گا تو وہ نوجوان چمکتے، دمکتے اور مسکراتے چہرے کے ساتھ دجال کی طرف چلا جائے گا۔‘‘ [2]

 ایک روایت میں ہے اس کے بعد وہ نوجوان کہے گا اللہ کی قسم! آج سے زیادہ مجھے تیرے معاملہ میں پہلے اتنی بصیرت کبھی حاصل نہ تھی، اس کے بعد دجال اسے دوبارہ قتل کرنے کی کوشش کرے گا لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ [3]

 حدیث میں اس امر کی بھی وضاحت ہے کہ دجال جس شخص پر موت و حیات کا تجربہ کرے گا وہ اس امت کا بہترین مومن ہو گا جس کے ذریعے دجال کو شکست فاش ہو گی ، بہرحال ہمارا ایمان ہے کہ جو انسان مر چکا ہے اسے دنیا میں دوبارہ زندہ نہیں کیا جا سکتا، یہ قدرت صرف اللہ رب العالمین کو ہے کہ وہ قیامت کے دن مردہ اجسام کو زندہ کرے گا۔ (واللہ اعلم)


[1] ۲۳/المؤمنون:۱۰۰۔  

[2] صحیح مسلم، الفتن: ۲۹۳۷۔

[3]  صحیح بخاری، الفتن: ۷۱۲۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:190

محدث فتویٰ

تبصرے