السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مروجہ سینہ کوبی کی شرعی حیثیت واضح کریں، کیا کسی بھی لحاظ سے اس کی اجازت ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی مصیبت آئے یا کوئی عزیز فوت ہو جائے تو ہمیں صبر کرنے کا حکم ہے، رونے دھونے اور گریبان چاک کرنے کی اجازت نہیں، جیسا کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو بھی مصیبت کے وقت اپنے چہرے کو پیٹے، اپنا گریبان چاک کرے اور دور جاہلیت کی باتیں بکے وہ ہم سے نہیں ہے۔‘‘ [1]
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اس شخص سے بری ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان برأت کیا ہے، بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مصیبت کے وقت اونچی آواز نکالنے والی، پریشانی کے وقت اپنے بال منڈوانے والی اور آفت کے وقت اپنے کپڑے پھاڑنے والی سے بری ہیں۔[2] حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نوحہ کرنے والی عورت اگر موت سے پہلے توبہ نہیں کرے گی تو قیامت کے دن اسے بایں حالت اٹھایا جائے گا کہ اس پر گندھک کا کرتا اور خارش کی قمیص ہو گی۔ [3]
ان احادیث کی روشنی میں مروجہ سینہ کوبی کی قطعاً اجازت نہیں ہے، اگر کسی کو مصیبت سے دو چار ہونا پڑے تو وہ اللہ کی رضا پر راضی رہتے ہوئے صبر سے کام لے۔ شاید اللہ تعالیٰ اس مصیبت کی تلافی کر دے جبکہ سینہ کوبی کرنے سے گناہ کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری، الجنائز: ۱۲۹۴۔
[2] صحیح مسلم، الایمان: ۱۰۴۔
[3] مسند امام احمد، ص: ۳۴۲،ج۵۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب