السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے معاشرہ میں میت کو دفن کرنے میں بلاوجہ تاخیر کی جاتی ہے، کسی عزیز اور قریبی رشتہ دار کے انتظار میں اسے دفن نہیں کیا جاتا، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلاوجہ جنازے میں تاخیر کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلہ میں جلدی کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔ چنانچہ حضرت طلحہ بن براء رضی اللہ عنہ مرض موت میں مبتلا ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے، ان کی حالت دیکھ کر فرمایا: ’’جب فوت ہو جائیں تو مجھے اس کی اطلاع کرنا اور اس کے دفن کرنے میں جلدی کرنا کیونکہ مسلمان کے مردہ جسم کو اس کے گھر والوں کے درمیان روکے رکھنا جائز نہیں ہے۔ [1]
بہرحال جب کوئی مسلمان فوت ہو جائے تو اس کے کفن و دفن میں بلاوجہ تاخیر کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔
[1] بیہقی،ص: ۳۸۶،ج۳۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب