السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر میت کا دوبارہ جنازہ پڑھا جائے، کیا میت کے لواحقین دوبارہ جنازہ میں شامل نہیں ہو سکتے؟ اس کے متعلق قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایک میت کا دوبارہ جنازہ پڑھا جا سکتا ہے۔ اس کے متعلق لواحقین اور غیر لواحقین کی تفریق خود ساختہ ہے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ ایک عورت مسجد کی صفائی کیا کرتی تھی وہ فوت ہو گئی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے رات کے وقت ہی جنازہ پڑھ کر دفن کر دیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قبر پر جنازہ پڑھا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنازہ ادا کیا، حضرت ابن عباسرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بھی جنازہ میں شامل تھا۔ [1]
مذکورہ حدیث کے پیش نظر ایک میت کا دو مرتبہ جنازہ پڑھا جا سکتا ہے اور جو حضرات پہلے جنازہ پڑھ چکے ہیں، ان کے لیے دوبارہ جنازہ پڑھنے کی ممانعت احادیث میں مروی نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری، الجنائز: ۱۳۲۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب