سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(196) قبرستان میں قرآن خوانی کرنا

  • 19845
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 800

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں یہ رواج ہے کہ قبرستان میں قرآن خوانی کے لیے حفاظ کرام کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں، وہ قبروں کے پاس شبینہ کرنے کا اہتمام کرتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قبرستان قراء ت قرآن کا محل نہیں ہے لہٰذا ان میں قرآن خوانی کا اہتمام خلاف شریعت ہے۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث میں اس کا واضح اشارہ ملتا ہے: اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۂ بقرہ کی تلاوت کی جاتی ہے۔ [1]

 اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گھروں میں قرآن مجید کی تلاوت کا اہتمام کرنا چاہیے اور انہیں قبرستان نہ بنانے کا مطلب یہ ہے کہ قبرستان قرآن پڑھنے کا محل نہیں ہے۔ حفاظ کرام کو بھی چاہیے کہ وہ ناجائز کام کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے سے گریز کیا کریں۔ (واللہ اعلم)


[1] مسند امام احمد، ج۲، ص: ۲۸۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:186

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ