سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(184) نماز جنازہ با آواز بلند یا آہستہ؟

  • 19833
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 789

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز جنازہ با آواز بلند پڑھنا چاہیے یا آہستہ بھی پڑھا جا سکتا ہے، قرآن و حدیث میں اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ وضاحت سے جواب دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جنازہ میں تین چیزیں ہوتی ہیں۔ قراء ت، درود شریف اور میت کے لیے دعائیں وغیرہ۔ جنازہ میں قراء ت آہستہ اور باآواز بلند دونوں طرح ثابت ہے، چنانچہ حضرت امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے بتایا: نماز جنازہ میں صحیح طریقہ یہ ہے کہ امام تکبیر کہے پھر پہلی تکبیر کے بعد آہستہ سورۃ فاتحہ پڑھے پھر درود پڑھے اور میت کے لیے خلوص کے ساتھ دعائیں کرے۔ [1]

 اسی طرح جہری قراء ت کے متعلق احادیث میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی تو فاتحہ پڑھی پھر فرمایا کہ میں نے یہ اس لیے پڑھی ہے تاکہ تمہیں اس کے سنت ہونے کا علم ہو جائے۔ [2]

 ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے فاتحہ اور کوئی اور سورت پڑھی اور باآواز بلند قراء ت کی، پھر جب فارغ ہوئے تو فرمایا کہ یہ سنت اورحق ہے۔ [3]اسی طرح دعائیں باآواز بلند پڑھنے کی یہ دلیل ہے کہ حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی تو ہم نے آپ کی پڑھی ہوئی دعا یاد کر لی۔[4]

 ظاہر ہے کہ یہ دعائیں اونچی آواز سے پڑھی گئی تھیں، تبھی تو صحابی نے اسے یاد کر لیا۔ بہرحال نماز جنازہ سری اور جہری دونوں طرح ثابت ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] مستدرک حاکم، ص: ۳۶۰،ج۱

[2] صحیح بخاری، الجنائز: ۱۳۳۵۔

[3] نسائی، الجنائز:۱۹۹۰۔

[4] صحیح مسلم، الجنائز: ۹۶۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:178

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ