سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(175) قبر پر دعا کرنا

  • 19824
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 713

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قبرستان میں اہل قبور کے لیے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا جائز ہے یا نہیں، اگر جائز ہے تو دعا کرتے وقت قبلہ رو ہونا چاہیے یا قبر کی طرف منہ کیا جائے؟ وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قبرستان میں اہل قبور کے لیے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا جائز ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت بقیع میں تشریف لے گئے، وہاں جا کر کھڑے ہوئے اور ہاتھ اٹھا کر دعا کی پھر واپس چلے آئے۔[1] ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بقیع میں تین مرتبہ ہاتھ اٹھ اکر اہل بقیع کے لیے دعا فرمائی۔[2]لیکن دعا کرتے وقت قبر کی طرف منہ کرنے کے بجائے قبلہ رو ہونا چاہیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کی طرف متوجہ ہو کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔[3] چونکہ نماز کی روح دعا ہے اس لیے دعا کرتے وقت بھی قبر کی طرف منہ نہیں کرنا چاہیے، البتہ عام حالات میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے قبلہ رخ اور غیر قبلہ رخ دونوں طرح دعا کو جائز قرار دیا ہے، انہوں نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے ’’غیر قبلہ رخ دعا کرنا‘‘ [4]

 بہرحال قبرستان میں ہاتھ اٹھا کر دعا کی جا سکتی ہے لیکن دعا کرتے وقت قبلہ رخ ہونا چاہیے۔ (واللہ اعلم)


[1] مسند امام احمد،ص: ۹۲،ج۶۔

[2] صحیح مسلم، الجنائز: ۲۲۵۵۔

[3] صحیح مسلم، الجنائز: ۲۲۵۰۔

[4] کتاب الدعوات۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:172

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ