سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(167) میت کو غسل دینے کا طریقہ

  • 19816
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 829

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میت کو غسل کیسے دیا جاتا ہے؟ کتاب و سنت کے مطابق وضاحت سے تحریر کریں کیونکہ ہم میں سے اکثر اس کا طریقہ نہیں جانتے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کو غسل دینا ضروری ہے اور غسل کے لیے کسی ایسے شخص کا انتخاب کیا جائے جو بااعتماد اور مسائل غسل سے واقف ہو کیونکہ میت کو غسل دینا ایک شرعی حکم ہے اور اس کا ایک خاص طریقہ ہے لہٰذا اسے وہی شخص صحیح طور پر سر انجام دے سکتا ہے جو اس سلسلہ میں احکام شرعیہ سے واقف ہو، میت کو غسل دینے کے لیے حسب ذیل اقدام کرنے چاہئیں۔

1)  میت کو غسل دینے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جائے جو لوگوں کی نگاہوں سے محفوظ ہو، مکان کی چھت کے نیچے یا کپڑے سے اوٹ کر لی جائے۔

2) میت کو غسل کے تختہ پر اس طرح لٹایا جائے کہ پاؤں کی طرف سے کچھ نیچے ہو تا کہ جسم کا میل کچیل اور استعمال شدہ پانی پاؤں کی طرف سے نیچے بہہ جائے۔

3)  غسل کے مقام پر غسل دینے والا اور اس کے معاون حضرات ہی موجود ہوں، وہاں زائد افراد کی موجودگی درست نہیں ہے۔

4)  غسل سے پہلے اگر ناخن یا زیر ناف بال بڑھے ہوں تو انہیں کاٹ دیا جائے، اسی طرح مونچھیں اگر حد سے زیادہ بڑھ گئی ہوں تو انہیں تراش دیا جائے۔

5) غسل دینے والا میت کا سر اس قدر اٹھائے کہ وہ بیٹھنے کی حالت کے قریب ہو جائے پھر اس کے پیٹ پر آہستہ آہستہ دبا کر ہاتھ پھیرے تاکہ نجاست نکل جائے، پھر وہاں اچھی طرح پانی بہا دیا جائے تاکہ نجاست بہہ جائے۔

6)  غسل دینے والا ہاتھوں پر کپڑے کی تھیلیاں چڑھا کر میت کو استنجا کرائے، اگر ڈھیلے استعمال کرنے کی ضرورت ہو تو انہیں بھی استعمال کرے۔

 7)  اس کے بعد غسل کی نیت کرتے ہوئے بسم اللہ پڑھے اور نماز کی طرح اسے وضو کرائے البتہ کلی کے لیے منہ میں اور اسی طرح ناک میں پانی ڈالنے کی ضرورت نہیں بلکہ گیلے ہاتھ یا کپڑے سے میت کے دانت، منہ اور ناک صاف کر لینا کافی ہے۔

8) میت کا سر اور ڈاڑھی صابن وغیرہ سے اچھی طرح دھوئے اور انہیں صاف کر کے پھر جسم کی دائیں جانب سے غسل کا آغاز اس طرح کرے کہ گردن، کندھا، بازو اور ہاتھ دھوئے پھر دائیں پاؤں تک دھوئے پھر بائیں پہلو کو اٹھا کر اس کی پشت اور کمر کو دھوئے۔

9) بائیں جانب بھی اسی طرح دھوئی جائے جس طرح دائیں پہلو کو دھویا تھا، غسل دیتے وقت صابن کا استعمال کیا جائے اور اچھی طرح میل کچیل اتاری جائے۔

10) آخری بار پانی بہاتے وقت اس میں کافور شامل کر لیا جائے کیونکہ وہ میت کے جسم کو نرم، خوشبودار اور ٹھنڈا کر دیتا ہے۔

11)  اس کے بعد میت کے جسم کو کپڑے سے خشک کر لیا جائے اگر میت عورت ہے تو اس کے سر کے بالوں کی تین لٹیں بنا کر انہیں پیچھے کی طرف ڈال دیا جائے۔

12) اگر میت کو غسل دینے کے لیے پانی میسر نہ ہو یا پانی کے استعمال سے جسم کے خراب ہونے کا اندیشہ ہو تو میت کو مٹی کے ساتھ تیمم کرا دیا جائے جس کی صورت یہ ہے کہ مسح کروانے والا میت کے چہرے اور ہاتھوں پہ مسح کرے۔

 علیہ السلام  بہتر ہے غسل سے فراغت کے بعد غسل دینے والا خود غسل کر لے۔ ممکن ہے کہ اس کے جسم سے نکلنے والی نجاست وغیرہ اسے لگ گئی ہو، اگر اسے اپنی طہارت کا یقین ہے تو غسل کرنا ضروری نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:166

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ