سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(162) قبولیت دعا کے اوقات

  • 19811
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 697

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وہ کون سے اوقات ہیں جن میں دعا قبول ہوتی ہے نیز ان شخصیات کی بھی نشاندہی کریں جن کی دعا اﷲ کے ہاں شرف پذیرائی سے نوازی جاتی ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دعا ایک عبادت ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ دعا عبادت ہے پھر آپ نے تائید کے طور پر آیت کریمہ تلاوت فرمائی: ’’تمہارے رب نے فرمایا ہے مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا، جو لوگ میری عبادت سے ناک بھوں چڑھاتے ہیں وہ عنقریب ذلیل وخوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔‘‘ [1]

 ایک حدیث میں ہے کہ دعا ہی تو اصل عبادت ہے۔ [2]

 اگر دعا کرنے کے بعد ہمیں مطلوبہ چیز حاصل نہ ہو تو عبادت تو کسی صورت میں ضائع نہیں ہو گی۔ لیکن اس کے کچھ آداب اور شرائط ہیں۔ پہلا ادب یہ ہے کہ خلوص دل سے دعا کی جائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دعا کرتے وقت اﷲ کے علاوہ کسی اور سے سوال نہ کیا جائے نیز دعا کرنے میںجلد بازی کا مظاہرہ نہ کیا جائے وہ اس طرح کہ اگر دعا کا نتیجہ سامنے نہ آئے تو انسان اﷲ سے دعا کرنا ہی ترک کر دے۔ [3]

 پھر دعا کرتے وقت خیروبرکت کا سوال کرنا چاہے۔ کوئی گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کی جائے۔ [4]

 چوتھی شرط یہ ہے کہ حضورِ قلب سے دعا کی جائے کیونکہ غفلت شعار دل کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ [5]

 پانچواں ادب یہ ہے کہ دعا کی قبولیت کے لیے رزق حلال کا اہتمام کیا جائے۔ [6]

 پھر جن اوقات میں دعا قبول ہوتی ہے ان کی تفصیل حسب ذیل ہے:

٭ رات کے آخری حصہ میں کیونکہ اس وقت بندہ اپنے رب کے بہت قریب ہوتا ہے۔ [7]

٭ اذان اور اقامت کے درمیان بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ [8]

٭ سجدہ کی حالت میں بھی بندہ اﷲ کے قریب ہوتا ہے اور دعا جلد قبول ہوتی ہے۔ [9]

٭ فرض نماز سے فراغت کے بعد قبولیت کا وقت ہے جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی۔ [10]

٭ بارش کے نزول اور مرغ کے اذان دیتے وقت۔ [11]

٭ اذان اور معرکہ حق وباطل کے وقت بھی دعا مسترد نہیں ہوتی۔ [12]

٭ عرفہ کے دن اور قدر کی رات بھی ا ﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کی دعائیں قبول کرتے ہیں۔ [13]

 جن شخصیات کی دعا کو مسترد نہیں کیا جاتا ان میں سے مظلوم، مسافر، والد، حج اور عمرہ کرنے والا، غازی اور کسی کے لیے غائبانہ دعا کرنے والا سرفہرست ہیں۔ اختصار کے پیش نظر ان کے حوالہ جات ذکر نہیں کیے گئے۔


[1] المومن: ۶۰۔

[2] ابن ماجہ، الدعا: ۳۸۲۹۔

[3] صحیح مسلم، الذکر: ۶۹۳۶۔

[4] صحیح مسلم، التوبۃ: ۶۹۳۶۔

[5] مسند امام احمد، ص: ۱۷۷، ج۲۔

[6]  صحیح مسلم، الزکوٰۃ: ۲۳۴۶۔

[7] صحیح مسلم، صلوٰۃ المسافرین: ۱۷۷۵۔

[8] صحیح ابن خزیمہ، ص: ۲۲۲، ج۱۔

[9] صحیح مسلم، الصلوٰۃ: ۱۰۸۳۔       

[10]  مسند امام احمد، ص: ۲۴، ج۵۔

[11] جامع ترمذی، الدعوات: ۳۴۵۹۔

[12] ابو داود، الجہاد: ۱۴۱۱۔  

[13] مسند امام احمد، ص: ۱۴۱۹،ج۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:159

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ