سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(161) نماز کے بعد آیت الکرسی اور معوذتین پڑھ کر ہاتھوں پر پھونک مارنا

  • 19810
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 1704

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نماز کے بعد آیت الکرسی اورمعوذتین پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر پھونک مارتا ہوں پھر ان ہاتھوں کو تمام بدن پر پھیرتا ہوں، لیکن مجھے ایک ساتھی نے کہا ہے کہ یہ عمل رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کے بعد آیت الکرسی اور معوذتین پڑھنے کا مروجہ عمل میری نظرسے نہیں گزرا، البتہ سوتے وقت ایسا کرنا مسنون ہے، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب اپنے بستر پر جاتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اکٹھا کرتے، سورۂ اخلاص اور معوذتین پڑھ کر ان میں پھونک مارتے پھر انہیں حسب استطاعت تمام بدن پر پھیرتے، اس کا آغاز اپنے سر سے کرتے پھر چہرے پر پھر جسم کے اگلے حصہ پر، اس عمل کو تین مرتبہ کرتے۔ [1]

 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے ایک دوسری روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود معوذتین پڑھ کر دم کرتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ تکلیف ہو گئی تو میں معوذتین پڑھتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ کر اس میں پھونک مارتی پھر اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر پھیرتی تاکہ ان سورتوں کی برکت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہو۔ [2] اس لیے دم کر کے اپنے ہاتھوں پر پھونک مارنے، پھر انہیں جسم پر پھیرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

 کیونکہ قرآنی آیات پڑھنے سے انسان کی پھونک میں برکت پیدا ہو جاتی ہے اور وہی برکت تمام جسم کو مس کرتی ہے اس سے اﷲ تعالیٰ آفات وبلیات سے محفوظ رکھتا ہے۔ لیکن آج کل عاملین حضرات نے دم کرنے کا ایک نیا طریقہ رائج کیا ہے کہ موبائل اور فون میں پھونک مارتے ہیں اور بیمار کو پہلے سے تلقین کی ہوتی ہے کہ وہ اپنے موبائل یا رسیور کو متاثرہ جگہ پر رکھ لے، قبل ازیں ایک یہ بھی طریقہ رائج تھا کہ سپیکر میں کچھ پڑھ کر پھونک ماری جاتی اور مریدین کو پہلے سے کہہ دیا جاتا کہ وہ پانی سے بھری ہوئی بوتلوں کے ڈھکن اتار دیں تاکہ سپیکر یا فون کے ذریعے وہ برکت پانی میں حلول کر جائے۔ ہمارے نزدیک ایسا دم محلِ نظر ہے اور اس قسم کے روحانی علاج سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔ (واﷲ اعلم)


[1] صحیح بخاری، فضائل قرآن: ۵۰۱۷۔

[2] بخاری، فضائل قرآن: ۵۰۱۶

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:158

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ