السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھنے کے متعلق کوئی فضیلت حدیث میں آئی ہے؟ نیز بتائیں کہ اسے پورا پڑھنا چاہیے اور کس وقت پڑھا جائے؟ صحیح احادیث کی روشنی میں جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جمعہ کے دن سورۃالکہف پڑھنے کے متعلق احادیث آتی ہیں، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھنے والے کےلیے دو جمعوں کے درمیانی عرصہ کے لیے روشنی رہتی ہے۔‘‘[1]
امام حاکم نے بھی اسے روایت کیا ہے [2] اور اسے صحیح قرار دیا ہے، البتہ علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے نعیم بن حماد راوی کی وجہ سے اس پر اعتراض کیا ہے، لیکن ان پر اعتراض درست نہیں کیونکہ بیہقی میں اس کے متابعات اور شواہد موجود ہیں، جیسا کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے۔ [3]
اس کے وقت کے متعلق کوئی حدیث تعیین میری نظر سے نہیں گزری، البتہ خالد بن معدان فرماتے ہیں کہ جو شخص جمعہ کے دن امام کی آمد سے پہلے سورہ کہف کی تلاوت کرے تو ایسا کرنا جمعہ سے آیندہ جمعہ تک کفارہ بن جاتا ہے اور اس کا نور بیت اللہ تک پہنچتا ہے۔ [4] لیکن یہ مرفوع روایت نہیں بلکہ ایک مشہور تابعی کا قول ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ جمعہ کے دن عصر کے بعد سورۂ کہف پڑھنے کے متعلق کوئی حدیث آئی ہے تو انہوں نے جواب دیا: جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھنے کے متعلق کچھ آثار ملتے ہیں۔ جنہیں محدثین اور فقہاء نے بیان کیا ہے لیکن وہ مطلق ہیں، میری نظر میں عصر کے بعد پڑھنے کی تعیین کسی روایت میں نہیں ہے۔ [5]
[1] سنن بیہقی، ص: ۲۹،ج۳۔
[2] مستدرک ص: ۳۶۸،ج۲۔
[3] ارواء الغلیل، ص:۹۳،ج۳۔
[4] المغنی ابن قدامہ، ص: ۲۳۶،ج۳۔
[5] مجموع الفتاویٰ ص: ۵۱۵،ج۲۴۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب