سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(152) خطیب کا جماعت نہ کروانا

  • 19801
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 751

سوال

(152) خطیب کا جماعت نہ کروانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں جمعہ پڑھانے ایک خطیب صاحب باہر سے تشریف لاتے ہیں، ان کا معمول ہے کہ وہ خطبہ سے فراغت کے بعد خود نماز نہیں پڑھاتے بلکہ مسجد میں تعینات قاری صاحب کو جماعت کرانے کا کہتے ہیں، چنانچہ وہ نماز پڑھاتے ہیں، کیا ایسا جائز ہے کتاب وسنت میں اس کی گنجائش ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنت طریقہ یہی ہے کہ جو شخص خطبہ دے وہی نماز پڑھائے۔ کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمیشہ یہی معمول رہا اور آپ کے بعد خلفائے راشدین بھی اسی پر عمل پیرا رہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم اسی طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘ [1]

 ایک دوسری حدیث میں ہے کہ تم میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑو۔ [2] اگر کسی معقول عذر کی بناء پر خطیب کے علاوہ کوئی دوسرا نماز پڑھائے تو جائز ہے اور نماز درست ہو گی لیکن اسے معمول نہ بنایا جائے جیسا کہ صورت مسؤلہ میں بیان کیا گیا ہے، عذر کے بغیر ایسا کرنا خلاف سنت ہے، البتہ نماز ہو جائے گی۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو اختیار کرتے ہوئے جو خطبہ وہی جمعہ کی نماز پڑھائے، پھر خلفائے راشدین اور ان کے بعد ائمہ کرام بھی اس پر عمل پیرا تھے۔ (واﷲ اعلم)


[1] صحیح بخاری، الاذان: ۶۳۱

[2] مسند امام احمد، ص: ۱۲۶، ج۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:151

محدث فتویٰ

تبصرے