السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ جمعہ ادا کرنے کے لیے مسجد میں آتے ہیں، دیر سے پہنچنے کی وجہ سے وہ صرف تشہدمیں امام کے ساتھ شریک ہوتے ہیں، پھر دو رکعت ادا کر کے سلام پھیر دیتے ہیں، کیا یہ عمل کتاب وسنت سے ثابت ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جمعہ کے دن اگر کسی کو جمعہ کی نماز سے امام کے ساتھ کم از کم ایک رکعت ادا کرنے کا موقع ملے تو وہ جمعہ کی دو رکعت پڑھ سکتا ہے بصورت دیگر اسے ظہر کی چار رکعت پڑھنا ہوں گی، جب انسان جمعہ کے دن اس وقت آئے جب امام تشہد میں ہو تو اس وقت وہ امام کے ساتھ شامل ہوتا ہے تو اس کا جمعہ فوت ہو جاتا ہے، اس کے لیے جمعہ کی دو رکعت ادا کرنا جائز نہیں بلکہ اسے ظہر کی چار رکعت ادا کرنا ہوں گی کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس نے نماز کی ایک رکعت پائی اس نے نماز پا لی۔‘‘[1]
اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جس نے ایک رکعت سے کم پایا تو اس نے نماز کو نہیں پایا، اس کے علاوہ جمعہ کے متعلق رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس نے نماز جمعہ کی ایک رکعت پالی، اس نے جمعہ پالیا۔‘‘ [2]
ان احادیث کی روشنی میں ہمارا موقف ہے کہ اگر کوئی جمعہ کے دن اس وقت آتا ہے جب امام تشہد میں بیٹھا ہو اور وہ اس حالت میں شامل ہو جاتا ہے تو اسے ظہر کی نماز پڑھنی ہو گی، کیونکہ اتنی مقدار میں امام کے ساتھ شمولیت کرنے سے جمعہ نہیں ہوتا، اگرچہ ہمارے ہاں لاعلمی کی وجہ سے لوگ دو رکعت ہی پڑھ لیتے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ ایسے حالات میں ظہر کی چار رکعت پڑھیں۔ (واﷲ اعلم)
[1] بخاری، الاذان: ۵۸۰۔
[2] سنن نسائی، جمعہ: ۱۴۲۶۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب